- حجاب مسلمانوں کیلئے،صنعتی طورپر ترقی یافتہ اقوام کے شانہ بشانہ کھڑاہونے میں رکاوٹ ہے۔ - حجاب عورت کی مرد کے ساتھ مساوات کی نفی ہے۔ - حجاب کا مطلب یہ ہے کہ عورت اعتماد کے قابل نہیں ہے۔ - بعض اوقات ایک شخص کسی باپردہ خاتون کودیکھتا ہے اور سمجھتا ہے کہ یہ بہت خوبصورت ہوگی،لیکن جب وہ چہرے سے نقاب اٹھاتی ہے تو انتہائی بدصورت ہوتی ہے۔ - ہرممنوع چیز مرغوب ہوتی ہے،چنانچہ جب عورت حجاب کرکے اپنے چہرے کوچھپائے گی تومرد اور زیادہ اس کی طرف دیکھنے کی رغبت رکھے گا۔ - حجاب والی عورت کا پاؤں بھی پھسل سکتا ہے ۔ - حجاب سے عورت سورج کی شعاؤں سے چھپی رہتی ہے حالانکہ سورج کی شعائیں صحت کیلئے مفید ہیں۔ - حجاب عورت کی شخصیت اورپہچان کو مخفی رکھنے کا سبب ہوسکتاہے،جس سے حقوق کے ضیاع کاامکان پیداہوجاتاہے۔ - جن معاشروں میں بے پردگی عام ہے،ان میں کسی عورت کا حجاب اختیارکرنا لباسِ شہرت ہوگا ۔ - جن معاشروںمیں بے پردگی کورواج حاصل ہے،ان میں ترکِ حجاب کسی فتنہ کا باعث نہیں ہوگا ۔ - جن معاشروں میں بے پردگی عام ہے،ان میں بے پردگی کامعاملہ ایک اجتماعی عادت اور عرفِ عام کی حیثیت اختیار کرجاتاہے۔ - کبھی کبھی خاتون چھپے رہنے کی غرض سے حجاب اختیار کرتی ہے،چنانچہ حجاب کی آڑ میں مجرمانہ سرگرمیاں بھی اداہوسکتی ہیں۔ |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |