Maktaba Wahhabi

207 - 222
 چہرہ کھلا رکھنے کے جواز کے قائلین نے جن دلائل سے استدلال کیا ہے،وہ ان کے موقف کو ثابت کرنے کیلئے قابل استدلال نہیں،ان کے استدلالات کی نوعیت یہ ہے کہ یاتو وہ صحیح ہیں لیکن موقف کے اثبات کیلئے صریح نہیں ہیں،یاپھرصریح توہیں لیکن باعتبارِ ثبوت صحیح نہیں ہیں،یاپھر کسی عذرِ شرعی کی بناء پر محلِ نزاع ہی سے خارج ہیں۔  جبکہ اسماء رضی اللہ عنہا کی حدیث (عورت جب بلوغت کی عمرکوپہنچ جائے…الخ) باعتبارِ سند ضعیف ہے اورباعتبارِ متن منکرہے۔(یہ ان حضرات کی سب سے اظہر دلیل شمار ہوتی ہے) (سفعاء الخدین)والی حدیث اور وہ حدیث جس میں فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کا خثعمی عورت کی طرف دیکھنا مذکور ہے،میں ایسے طرح طرح کے احتمال قائم ہیں جن کی بناء پر ان سے استدلال باطل ہوجاتاہے۔  عبداللہ بن عباس کی آیت کریمہ [اِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا ]کی ہاتھ اور چہرے کے ساتھ تفسیر،آیت حجاب کے نزول سے قبل پرمحمول ہے،جبکہ قاضی نے عبداللہ بن عباس کا وہ قول بھی نقل کیا ہے جوعورت کے چہرے کے ڈھانپنے کے وجوب پرمنتج ہوتا ہے اور جمہور علماء کے قول کے موافق ہے۔  ائمہ اربعہ کی طرف جو یہ قول منسوب ہے کہ انہوں نے چہرے اورہاتھ کو (عورۃ)یعنی پردہ قرار نہیں دیا،توبہت سے محققین کے نزدیک یہ نماز کے پردہ پرمحمول ہے نہ کہ نظر کے پردہ پر۔  قدیماً وحدیثاً تمام علماء عورت کے اجنبی مردوںکی موجودگی میں چہرے اور ہاتھوں کے ڈھانپے رکھنے کی مشروعیت پر متفق ہیں ،اختلاف صرف وجوب میں ہے، استحباب میں نہیں ۔
Flag Counter