شرعاً وعرفاً خمار سے مراد وہ کپڑا ہے جوعورت کے چہرے،گردن،گریبان اور سینے کوڈھانپ لے،جس کی صورت یہ ہے کہ عورت خمار اپنے سر پہ ڈال کر گردن پر لپیٹ لے اور بقیہ کپڑا اپنے چہرے، سینے اورگریبان پر ڈال لے۔ راسخین فی العلم علماء کا منہج یہ ہے کہ وہ متشابہ کو محکم پر پیش کرتے ہیں، نیز مؤمنین کا طریقہ اورمنہج یہی ہے کہ وہ اختلافی مسائل کو کتاب وسنت کے ظاہر پر پیش کرتے ہیں ۔ پردہ کا حکم دینے والے کتاب وسنت کے نصوص کا،ذہنی آراء اورعقلی افتراضات کے ساتھ معارضہ جائز نہیں ہے،اللہ تعالیٰ نے فرمایا:[فَلَا تَضْرِبُوْا اللّٰه الْاَمْثَالَ۰ۭ] یعنی: اللہ تعالیٰ کیلئے اپنی عقل اوررائے سے مثالیں بیان مت کرو۔ لہذا شرعی نصوص کے سامنے جھک جانا اور انہیں تسلیم کرلینا ہی اصل فریضہ ہے۔ آخر میں اللہ تعالیٰ سے گڑگڑاکر دعاکرتاہوں کہ وہ میری اس کوشش کو اپنی رضاء کیلئے خالص بنادے اور مسلمانوں کیلئے نافع بنادے،اس رسالہ میں جوجو درست باتیں ہیں وہ محض اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہیں،اورجو غلط باتیں ہیں وہ میری نفس کی طرف سے اور شیطان کی طرف سے ہیں،اللہ تعالیٰ اور اس کارسول صلی اللہ علیہ وسلم اس سے بری ہیں۔وصلی ﷲ وسلم علی نبینا محمد وعلی آلہ وصحبہ أجمعین. کتبہ /علی بن عبداللہ النمی |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |