ترجمہ:اور اپنی زینت کو کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں، سوائے اپنے خاوندوں کے یا اپنے والد کے یا اپنے خسر کے یا اپنے بیٹوں کے یا اپنے خاوند کےبیٹوں کے یا اپنے بھائیوں کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں کے یا اپنے میل جول کی عورتوں کے یا غلاموں کے یا ایسے نوکرچاکرمردوں کے جوشہوت والے نہ ہوںیا ایسے بچوں کے جو عورتوں کے پردے کی باتوں سے مطلع نہیں…۔ یہ آیت کریمہ کسی شک وشبہ کے بغیر،عورت کے چہرے کے کھولے رکھنے کی حرمت کی دلیل ہے ؛کیونکہ اس آیت کریمہ میں زینت سے مراد،مخفی زینت ہے جو ظاہر نہ ہو، مثلاً: پازیب،کانوںکی بالیاں،ہاتھوں کی پہنچی،چہرہ،سر،سینہ اور دونوں ہاتھ۔۔ چنانچہ عورت اپنے ان محارم پر،مذکورہ اشیاء میں سے کچھ بھی ظاہر کرسکتی ہے، جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ جو غیرمحرم اوراجنبی مرد ہیں،اُن پراِن میں سے کچھ بھی ظاہر نہیں کرسکتی۔[1] (۴)اللہ تعالیٰ نے فرمایا: [وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَاۗءِ الّٰتِيْ لَا يَرْجُوْنَ نِكَاحًا فَلَيْسَ عَلَيْہِنَّ جُنَاحٌ اَنْ يَّضَعْنَ ثِيَابَہُنَّ غَيْرَ مُتَبَرِّجٰتٍؚبِزِيْنَۃٍ۰ۭ وَاَنْ يَّسْتَعْفِفْنَ خَيْرٌ لَّہُنَّ۰ۭ وَااللّٰه سَمِيْعٌ عَلِيْمٌ۶۰ ] (النور:۶۰) ترجمہ:بڑی بوڑھی عورتیں جنہیں نکاح کی امید (اورخواہش ہی)نہ رہی ہو وہ اگر اپنے کپڑے اتاررکھیں تو ان پر کوئی گناہ نہیں بشرطیکہ وہ اپنا بناؤسنگھار ظاہر کرنے والیاں نہ ہوں، تاہم اگر اس سے بھی احتیاط رکھیں توان کیلئے بہت افضل ہے ،اوراللہ تعالیٰ سنتا جانتا ہے۔ |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |