Maktaba Wahhabi

72 - 222
شیخ شنقیطی مزیدفرماتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث،اس بات کی بھی دلیلِ صحیح بن سکتی ہے کہ قولہ تعالیٰ:[فَسْـَٔــلُوْہُنَّ مِنْ وَّرَاۗءِ حِجَابٍ۝۰ۭ]تمام مسلم خواتین کیلئے عام ہے… چنانچہ اس حدیث کا ظاہر اس بات پر دال ہے کہ عورتوں پر داخل ہونا ہی ناجائز ہے،خواہ خلوت نہ بھی حاصل ہو۔[1] (۵)ایک طے شدہ اصول ہے کہ وحی الٰہی اگر ایک شخص کو مخاطب ہے تو اس کاحکم پوری امت کیلئے ہے،اورنصوص میں اعتبار سببِ نزول کی خصوصیت کانہیں بلکہ عمومِ لفظ کا ہے ،اور یہ بات معلوم ہے کہ آیاتِ حجاب کے نزول کے متعدد اسباب ثابت ہیں، اور ایسی کوئی دلیل نہیں جو حجاب کے حکم کو صرف مخاطَب کے ساتھ خاص کردے اورصرف صاحبِ سبب یا صاحبِ قصہ تک محدود ہو۔ شیخ الاسلام فرماتے ہیں :عموماتِ قرآنی کو محض ان کے اسباب پر بند کردینا باطل ہے؛ بلاشبہ عام آیات،کچھ مخصوص اسباب کی وجہ سے نازل ہوئی ہیں،ان آیات کے عموم کو محض سببِ نزول کے ساتھ خاص نہیں کیاجاسکتا ،اور یہ بات معلوم اورمقرر ہے۔[2] (۶)بالفرض اگر اِس آیتِ کریمہ کو (یعنی جس میں پردے کے پیچھے سے سوال کرنے کاذکر ہے)امہات المؤمنین کے ساتھ خاص مان لیاجائے،تو بھی کتاب وسنت کے بہت سے دلائل ہیں،جو تمام عورتوں کیلئے حجاب کی فرضیت پر دلالت کرتے ہیں۔ ان میں سے ایک آیۃ الخُمُرہے،یعنی […وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلٰي جُيُوْبِہِنَّ۝۰۠ …]( النور:۳۱)اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رہیں …۔ یہی وجہ ہے کہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے انصار اور مہاجرخواتین کی، ان کے اوڑھنیاں ڈالے رکھنے والے عمل کی بناء پر تعریف وتوصیف فرمائی،بلکہ ان
Flag Counter