کے اس عمل کو اسی آیت کی تصدیق قرار دیا۔ اسی طرح آیۃ الجلابیب[يُدْنِيْنَ عَلَيْہِنَّ مِنْ جَلَابِيْبِہِنَّ۰ۭ] بھی تمام مسلمان عورتوںکیلئے،وجوبِ حجاب کی دلیل ہے ،شیخ عبدالرحمن السعدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس آیت کریمہ کو آیۃ الحجاب کے نام سے موسوم کیاجاتاہے۔ امام سیوطی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:پردے کی یہ آیت تمام عورتوں کے حق میں وجوبِ حجاب پردال ہے،اس آیت سے ہرعورت کیلئے اپناسر اورچہرہ ڈھانپنا فرض معلوم ہورہاہے۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اسی آیت کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ نے تمام مومن عورتوں کو،جب وہ کسی کام سے اپنے گھر وں سے نکلیں، یہ حکم دیا ہے کہ وہ اپنی اوڑھنیوں کے ساتھ اپنے سروں کے اوپر سے اپنے چہروں کو ڈھانپ لیا کریں،اور صرف ایک آنکھ ظاہرکیاکریں۔[1] عبداللہ بن عباس کا یہ قول،اپنے شواہد کے ساتھ قابلِ قبول بن جاتا ہے ۔ جن علماء نے اس آیت کریمہ کو امہات المؤمنین کے ساتھ خاص کیا ہے،ان میں سے بہت سوں نے،اس تخصیص سے مراد یہ لیا ہے کہ امہات المؤمنین،عام معمول کے حجاب سے بڑھ کرپردہ اختیارکریں،عام معمول کا حجاب چہرہ اورہاتھوں اور زینت کی ہرچیز کو چھپانے کے ساتھ تھا ۔ امام بغوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:آیتِ حجاب کے نزول کے بعد ،کسی شخص کیلئے یہ ممکن نہ رہا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بیوی کو دیکھ پائے،خواہ اس نے نقاب لیاہویانہ لیا ہو(نقاب لینے سے مراد وہ اضافی چادر ہے جومعمول کے حجاب کے اوپر ڈالاکرتی تھیں |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |