Maktaba Wahhabi

85 - 222
عرض کیا تھا:یہ میرے بھائی عتبہ کا بیٹا ہے ،اوراس نے مجھے اس بیٹے کے متعلق وصیت بھی کی تھی۔(لہذا یہ لڑکا مجھے ملناچاہئے) عبدبن زمعہ نے کہا:یہ لڑکا میرابھائی ہے اور میرے والد کی لونڈی کابیٹاہے،نیز یہ میرے والد کے بستر پر پیداہواہے۔(لہذا یہ لڑکا مجھے ملناچاہئے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اے عبدبن زمعہ!یہ لڑکا تیرابھائی ہے اور تجھے ملے گا۔ پھررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: بچہ اسی کاہوتا ہے جس کے بستر پر جنم لے اور زانی کیلئے سنگسارہوناہے۔پھررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیوی سودہ بنت زمعہ (یعنی عبد بن زمعہ کی بہن)سے کہا:اس لڑکے سے پردہ کرو؛کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں عتبہ (یعنی سعد بن ابی وقاص کے بھائی )کی مشابہت دیکھی تھی۔ چنانچہ وہ لڑکا اس کے بعد مرتے دم تک سودہ رضی اللہ عنہاکو نہ دیکھ سکا۔[1] اس حدیث سے وجہِ استدلال یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیوی سودہ کو اس کے باپ زمعہ کے بیٹے سے پردہ کرنے کاحکم دیا،حالانکہ ظاہر الامر میں اُن سے اس کا نسب اور اخوت ثابت تھی،جس کاتقاضا یہی تھا کہ اس سے پردہ نہ کیاجائے،لیکن چونکہ اس لڑکے میں عتبہ کی مشابہت جھلکتی تھی لہذا شبہ کی بناء پر سودہ رضی اللہ عنہاکو پردہ کرنے کاحکم ارشادفرمایا، جس سے پردے کاوجوب ثابت ہوتا ہے اور یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ معاملہ کس قدر سنگین ہے۔ اورحدیث کے الفاظ(چنانچہ وہ لڑکا اس کے بعد مرتے دم تک سودہ رضی اللہ عنہاکو نہ دیکھ سکا۔) پردے کے مسئلہ کو مزید مؤکد کررہے ہیں؛کیونکہ سودہ رضی اللہ عنہا اپنے ضروری کاموں کیلئے گھر سے نکلاکرتی تھیں،جس سے ثابت ہورہا ہے کہ پردے کاحکم وجوباً چہرے کوبھی شامل ہے۔
Flag Counter