Maktaba Wahhabi

101 - 338
ہوگیا ہے۔ یہی معاملہ مسلمان عورتوں کا بھی ہے کہ بے پردگی و عریانی میں وہ بھی کسی سے کم نہیں، جب برقعہ، پردہ یا نقاب و حجاب کی بات ہو تو بعض عورتیں کہہ دیتی ہیں کہ دل کا صاف ہونا ضروری ہے صرف چہرہ چھپالینے سے کیا ہوتا ہے ؟ ان سے کوئی پوچھے کہ کیا تمھارے دل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں، بیٹیوں اور صحابہ کی عورتوں سے زیادہ پاک ہیں ؟ انھیں تو اللہ تعالیٰ نے قرآن میں حکم فرمایا تھا : {یٰٓاَیُّھَا النَّبِیُّ قُلِّ اَزْوَاجِکَ وَبَنٰتِکَ وَ نِسَآئِ الْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْھِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِھِنَّ ذٰلِکَ اَدْنٰٓی اَنْ یُّعْرَفْنَ فَلَا یُؤْذَیْنَ وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا} [الأحزاب: ۵۹] ’’اے پیغمبر! اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دیں کہ (باہر نکلا کریں تو) اپنے (منہ) پر چادر لٹکا (کر گھونگھٹ نکال) لیا کریں، یہ اَمر ان کے لیے موجبِ شناخت (وامتیاز) ہو گا تو کوئی اُن کو ایذا نہ دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘ انھوں نے فوراً نقاب وحجاب کا اہتمام شروع کردیا اور دل کی صفائی کا کوئی بہانہ نہیں بنایا۔ ۶۔ کناروں پر چلنا: اسی پر بس نہیں بلکہ سنن ابی داود میں روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے بعد دیکھا کہ گلی میں مردوزن کا اختلاط ہوگیا ہے تو عورتوں سے مخاطب ہوکر فرمایا: ((اِسْتَأْخِرْنَ، فَاِنَّہٗ لَیْسَ لَکُنَّ أَنْ تَحْقَّقْنَ الطَّرِیْقَ عَلَیْکُنَّ بِحَافَّاتِ الطَّرِیْقِ)) ’’پیچھے ہٹ جاؤ، تمھیں یہ اجازت نہیں کہ راستے کے درمیان میں
Flag Counter