Maktaba Wahhabi

204 - 338
’’ جس نے اللہ کے لیے محبت کی، اللہ کے لیے دشمنی کی، اللہ کے لیے اپنا مال دیا اور اللہ کے لیے روک لیا اس نے اپنا ایمان مکمل کرلیا۔‘‘ مشرکینِ مکہ کا بائیکاٹ: بعثتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتویں سال تمام مشرکینِ مکہ نے بنو ہاشم اور بنو مطلب کے خلاف معاشی مقاطعہ و بائیکاٹ کا معاہدہ کیا تو تمام مسلمان شعب ابی طالب میں محصور ہوگئے، غلہ اور سامانِ خور و نوش کی آمد بند ہوگئی، محصورین کی یہ حالت ہوگئی کہ انھیں درختوں کے پتے اور چمڑا تک کھانا پڑا، بھوک سے بلکتے اور روتے ہوئے بچوں اور عورتوں کی آوازیں گھاٹی سے باہر تک سنائی دیتیں، اگر محصورین بیرونی تاجروں سے کوئی چیز خریدنا چاہتے تو مشرکینِ مکہ تاجروں سے خور و نوش کی چیزیں اتنے مہنگے داموں خریدنے کے لیے تیار ہوجاتے کہ محصورین کے لیے معمولی سی چیز خریدنا مشکل ہوجاتا۔ مشرکین کا عزم یہ تھا کہ جب تک بنو ہاشم اور بنو عبد المطلب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے کے لیے ہمارے حوالے نہیں کرتے اس وقت تک معاشی مقاطعہ جاری رہے گا لیکن اللہ تعالیٰ اپنے کام پر غالب ہے، مسلسل تین سال کی صعوبتیں اور تکلیفیں جھیلنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے مشرکین میں سے چند ایسے افراد کھڑے کر دیے جن کی تحریک پر وہ ظالمانہ معاہدہ ختم کردیا گیا۔ جب ترغیب ولالچ کا یہ تیر بھی نہ چلا تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچاابو طالب کے پاس گئے اور یہ دھمکی دے دی کہ اپنے بھتیجے کو باز کرلو ورنہ ہم اسے قتل کر دیں گے اور تم اکیلے ہم سب کا کچھ نہیں بگاڑ سکوگے۔ مشرکین کے اس بدلتے ہو ئے تیور کو دیکھ کر ابو طالب نے آپ کو بلا بھیجا اور فہمائش کرنا چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یَا عَمَّاہْ، وَاللّٰہِ لَوْ وَضَعُوْا الشَّمْسَ فِیْ یَمِیْنِي وَالْقَمَرَ فِیْ
Flag Counter