Maktaba Wahhabi

137 - 338
’’اے اہلِ ایمان! اپنی آوازیں پیغمبر کی آواز سے اونچی نہ کرو اور جس طرح آپس میں ایک دوسرے سے زور زور سے بولتے ہو (اس طرح) ان کے روبرو زور زور سے نہ بولا کرو (ایسا نہ ہو) کہ تمھارے اعمال ضائع ہو جائیں اور تم کو خبر بھی نہ ہو۔ ‘‘ اور اس آیت کی یہ تفسیر کرتے کہ جس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ مبارک سے حدیث سنتے وقت بغور سننا اور خاموش رہنا واجب ہے اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کو پڑھنے سننے کے وقت بھی مکمل خاموشی ضروری ہے۔[1] 13۔ اسی طرح ایک ثقہ راوی امام مصعب بن عبد اللہ رحمہ اللہ امام مالک کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ جب ان کے سامنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکرِ جمیل کیا جاتا تو ان کا رنگ بدل جاتا اور وہ فرطِ محبت و احترام سے رونے لگتے۔ ایک دن ان سے اس سلسلہ میں استفسار کیا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ جو کچھ میں نے دیکھا ہوا ہے اگر وہ تم نے بھی دیکھا ہوتا تو تم مجھ پر نکیر نہ کرتے۔ میں [ایک ثقہ و فاضل شخص] امام القراء محمد بن منکدر رحمہ اللہ کو دیکھا کرتا تھا کہ ہم جب بھی ان سے کسی حدیث کے بارے میں پوچھتے تو حب و احترامِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے جذبات سے مغلوب ہوکر وہ رونے لگتے تھے۔[2] 14۔ امام مالک بیان کرتے ہیں کہ جب بھی میں ثقہ راوی، مفتی اور عابد شخص حضرت صفوان بن سلیم مدنی کے پاس آتا اور جب بھی ان کے سامنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکرِ مبارک آتا تو وہ رونے لگتے اور روئے ہی چلے جاتے حتیٰ کہ لوگ انھیں روتے چھوڑ کر وہاں سے نکل جاتے تھے۔ (ایضاً)
Flag Counter