Maktaba Wahhabi

139 - 338
کے احیاء میں کوشاں رہے جو گردشِ زمانہ کی دھول تلے دب گئی ہو یا ہوسِ دنیا اور خواہشاتِ نفس کی وجہ سے طاقِ نسیان پر رکھی جاچکی ہو، ایسی تمام متروک سنتوں کا احیاء ایک اچھے مسلمان کی ذمہ داری ہے اور یہ بڑے اجر و ثواب والا کام بلکہ ایک صدقہ جاریہ بھی ہے جیسا کہ ایک حدیث سے پتہ چلتا ہے۔ چنانچہ سنن ابن ماجہ میں ہے: ((مَنْ أَحْیَا سُنَّۃً مِّنْ سُنَّتِیْ فَعَمِلَ بِہَا النَّاسُ کَانَ لَہٗ مِثْلَ أَجْرِ مَنْ عَمِلَ بِہَا، لَا یُنْقَصُ مِنْ أُجُوْرِہِمْ شَیْئاً، وَ مَنْ ابْتَدَعَ بِدْعَۃً، فَعُمِلَ بِہَا، کَانَ عَلَیْہِ مِثْلُ أَوْزَارِ مَنْ عَمِلَ بِہَا لَا یُنْقَصُ مِنْ أَوْزَارِہِمْ شَیْئاً)) [1] ’’جس نے میری سنتوں میں سے کوئی سنت زندہ کی اور لوگوں نے اس پر عمل کیا تو اسے بھی اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا کہ اس پر عمل کرنے والے تمام لوگوں کوملے گاجبکہ ان کے اجر و ثواب میں بھی کوئی کمی نہیں کی جائے گی، اور جس نے کوئی بدعت ایجاد کی اور اس پر عمل کیا گیا تو اسے اس پر عمل کرنے والے تمام لوگوں کے گناہ جتنا گناہ ہوگا اور ان لوگوں کے گناہ میں بھی کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔ ‘‘ اس حدیث کی سند پر کلام کیا گیا ہے اور اس کی صحت و ضعف مختلف فیہ ہے حتیٰ کہ علامہ البانی نے ایک طرف تو اسے صحیح سنن ابن ماجہ میں ذکر کیا ہے جبکہ دوسری طرف ضعیف الجامع الصغیر میں اسے ’’ ضعیف جداً‘‘ لکھا ہے۔ البتہ صحیح مسلم، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ اور مسند احمد میں حضرت جریر بن
Flag Counter