Maktaba Wahhabi

198 - 338
ثواب سمجھ کر بڑے دھڑلے سے سر انجام دے رہا ہے جن میں سے بعض کے چند نعتیہ اشعار ہم نے آپ کی خدمت میں پیش بھی کر دیے ہیں۔ اسی طرح حب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی آڑ میں شیعہ و سنی اور خصوصاً صوفی مشرب لوگوں نے بھی خوب خوب اس حکمِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانیاں کی ہیں اور غلو ومبالغہ آمیزی کی حد کردی ہے۔ جس کے اصل اسباب یہ ہیں : ۱۔ دین کی اصل روح و تعلیم سے جہالت و ناواقفیت۔ ۲۔ خواہشات و ہوائے نفس کی پیروی۔ ۳۔ موضوع و من گھڑت روایات پر اعتماد۔ ۴۔ ادیانِ سابقہ کے پیروکاران (یہود و نصاریٰ )سے اثر پذیری و غیرہ۔ [1] سب سے پہلے شیعہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حدِ بشریت سے خارج قرار دیا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو مقامِ الوہیّت پر جا بٹھایا، کبھی انھیں ’’روح الالٰہ‘‘ قرار دیا، کبھی ’’نبی‘‘ کہا اور انھیں اور ان کی آل و اولاد کو ’’معصوم‘‘ قرار دے دیا۔ غلو و مبالغہ کا دروازہ اگرچہ شیعہ نے کھولا مگر صوفی منش اہلِ سنت بھی ان سے پیچھے نہ رہے بلکہ علامہ ابن خلدون نے وحدۃ الوجود کے باطل عقیدے کو رد کرتے ہوئے تشیّع اور تصوف کا قریبی ناطہ بیان کیا ہے اور قطب، ابدال اور نقباء کے بارے میں مشترکہ شیعہ و صوفی موقف ذکر کیا ہے۔[2] عقیدۂ حلول [اللہ تعالیٰ کو ہر چیز میں ماننے]کو سب سے پہلے کھلے عام پیش کرنے والے شخص حسین بن منصور الحلاج نے [جس کا دادا فارسی مجوسی تھا]
Flag Counter