Maktaba Wahhabi

316 - 338
والوں میں سے خاص طور پر قابلِ ذکر لوگ یہ ہیں : ۱۔ معروف یہودی حاخام یوسف کوہن جس کے اسلام لانے کا واقعہ بہت مشہور ہوا اور اس نے اپنا اسلامی نام یوسف خطاب رکھا۔ ۲۔ دوسرا مشہور حاخام میخائیل شروبسکی۔ اس نے اپنا اسلامی نام محمد المہدی رکھا۔ یہ یہودِ شروبسکی کے حاخاموں میں سے سرکردہ حاخام کا بیٹا ہے۔ ۳۔ تیسرا شخص پولینڈ کا حاخامِ اکبر ہے جو کہ اپنے مذہبی گروہ حسیدیہ کا قائد تھا۔ یہ گروہ یہودیوں کا سب سے متشدّد گروہ شمار ہوتا ہے اور یورپ میں اس کا مقام عیسائیوں کے سب سے بڑے پوپ سے کسی طرح بھی کم نہیں تھا حتیٰ کہ اسرائیلی ذرائعِ ابلاغ اسے بابائے یہود کہا کرتے تھے۔ ۴۔ چوتھا آدمی شروبسکی ہے جو یہودیوں کے اسلام لانے والے حاخامات میں سے ۷۵۲ ویں نمبر کے شخص ہیں جو باقاعدہ سرکاری طور پر اسلام لائے۔ یہ اعداد و شمار ۱۹۹۸ء سے لیکر ۲۰۰۶ء کے مابین اسلام لانے والوں کے ہیں اور حکومتِ اسرائیل کے ۱۹۴۸ء میں قیام سے لیکر اس شخص تک مسلمان ہونے والے یہودیوں کی تعداد ۱۵۴۷۸ ہوگئی ہے۔ ۵۔ پانچواں آدمی رفائل ہیرش ہے جس نے اپنے لیے اسلامی نام خالد بن ولید پسند کیا۔ یہ واقعۂ دلآزاری کے سال جنوری ۲۰۰۶ء میں مسلمان ہوا۔ یہ متشدد یہودیوں کے نوجوانوں کی عسکری تنظیم ’’جیش شبان التلال الیہودي‘‘ کا ممبر تھا۔ اور یہ بات خاص طور پر قابلِ توجہ ہے کہ یہودیوں میں سے اسلام لانے کی اکثریت ان لوگوں کی ہے جو دینی اعتبار سے غلوّ و مبالغہ پسند اور متشدد قسم کے یہودی تھے۔[1]
Flag Counter