Maktaba Wahhabi

337 - 338
۱۔ امام ابن المنذر فرماتے ہیں : ’’ أَجْمَعَ عَوَامُ أَہْلِ الْعِلْمِ عَلَٰی أَنَّ حَدَّ مَنْ سَبَّ النَّبِيَّﷺ الْقَتْلُ، وَ مِمَّنْ قَالَہٗ مَالِکٌ وَ الَّلیْثُ وَ أَحْمَدُ وَ اِسْحَاقُ وَ ہُوَ مَذْہَبُ الشَّافِعِيِّ۔‘‘ ’’عام اہلِ علم کا اس بات پر اجتماع و اتفاق ہے کہ جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دے اس کی حد وسزا قتل ہے۔ یہ امام مالک، لیث، احمد بن حنبل اور اسحاق بن راہویہ رحمۃ اللہ علیہم کا قول ہے اور یہی امام شافعی رحمہ اللہ کا مذہب ہے۔‘‘ ۲۔ امام ابو بکر الفارس، جو کہ امام شافعی کے ساتھیوں میں سے ہیں، کہتے ہیں : ’’أَجْمَعَ الْمُسْلِمُوْنَ عَلَٰی أَنَّ حَدَّ مَنْ سَبَّ النَّبِيَّ ﷺ الْقَتْلُ۔‘‘ ’’تمام مسلمانوں کا اس بات پر اجماع ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دینے والے کی حد اور سزاقتل ہے۔‘‘ اور انھوں نے جس اجماع کا ذکر کیا ہے اس سے مراد صدر الاسلام کے مسلمانوں یعنی صحابہ رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمۃ اللہ علیہم کا اجماع ہے یا پھر ان کے اس قول سے مراد یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دینے والے مسلمان کے واجب القتل ہونے پر سب کا اجماع ہے، اور قاضی عیاض نے بھی یہی قید لگائی ہے۔ ۳۔ قاضی عیاض رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ أَجْمَعَتِ الْأُمَّۃُ عَلَٰی قَتْلِ مُتَنَقِّصِہٖ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ وَ سَابِّہٖ وَ کَذٰلِکَ حُکِيَ عَنْ غَیْرِ وَاحِدٍ الْاِجْمَاعُ عَلَـٰی قَتْلِہٖ وَ تَکْفِیْرِہٖ۔‘‘ ’’ساری امت اس بات پر متفق ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی اور تحقیر و تنقیص کرنے والے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دینے
Flag Counter