Maktaba Wahhabi

40 - 338
’’ سُقْہَا لَا أُمَّ لَکَ اِلٰی الْمَوْتِ سَوْقًا جَمِیْلاً۔‘‘[1] ’’تیری ماں نہ ہو، اسے اچھے طریقے سے سوئے مقتل لے کر جاؤ۔‘‘ 18۔ مسند احمد میں حضرت وہب بن کیسان رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بکریاں چرانے والے ایک آدمی کو دیکھا جو انھیں بہت بری جگہ پر چرا رہا تھا جبکہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے بدرجہا بہتر جگہ دیکھی تھی، چنانچہ انھوں نے اس سے مخاطب ہوکر فرمایا: ’’وَیْحَکَ یَا رَاعِیْ! حَوِّلْہَا۔‘‘ ’’اے بکریوں کے چرواہے! تیرا بھلا ہو، انھیں یہاں سے [ہٹا کر اس اچھی جگہ]لے جاؤ۔‘‘ اور آگے فرمایا کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ((کُلُّ رَاعٍ مَسْئُوْلٌ عَنْ رَعِیَّتِہٖ))[2] ’’ہرنگران [وچرواہا] اپنی زیرِ نگرانی رعیت و اشیا کے بارے میں جواب دہ ہے۔‘‘ 19۔ حضرت معاویہ بن قرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کے پاس ایک اونٹ تھا جس کا نام ’’دمون‘‘ تھا، اگر کوئی شخص کسی ضرورت کے تحت مانگ کر لے جاتا تو وہ اسے یہ تاکید کرکے بھیجا کرتے تھے: ’’ لَا تَحْمِلُوْا عَلَیْہِ اِلَّا کَذَا وَکَذَا فَاِنَّہٗ لَا یُطِیْقُ اَکْثَرَ مِنْ ذٰلِکَ۔‘‘ ’’اس پر اتنے اور اتنے سے زیادہ بوجھ نہ لادنا کیونکہ یہ اس سے زیادہ کی طاقت نہیں رکھتا۔‘‘
Flag Counter