Maktaba Wahhabi

85 - 338
بیان کی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوکر عرض کیا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے خود اپنے آپ، اپنے اہل و عیال اور اپنے بال بچوں سے بھی زیادہ محبت کرتا ہوں۔ جب میں گھر میں ہوتا ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یاد آتی ہے تو مجھ سے صبر نہیں ہوپاتاجب تک کہ میں آکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت سے شرفیاب نہیں ہوجاتا لیکن جب اپنی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت یاد آتی ہے تو میں پریشان ہوجاتا ہوں کیونکہ میں جانتا ہوں کہ جنت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم دیگر انبیاء علیہم السلام کے ساتھ بلند مراتب پر فائز ہوں گے اور میں اگر جنت میں چلا بھی گیا تو کسی نچلے درجے میں ہونے کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے شرفِ دیدار سے محروم نہ ہوجاؤں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی یہ بات سن لی مگر تب تک کوئی جواب نہ دیا جب تک حضرت جبریل علیہ السلام سورۃ النساء کی آیت کے وہ الفاظ نہ لے آئے جن میں ارشادِ الٰہی ہے: { وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ الرَّسُوْلَ فَاُولٰٓئِکَ مَعَ الَّذِیْنَ اَنْعَمَ اللّٰہُ عَلَیْھِمْ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیْقِیْنَ وَ الشُّھَدَآئِ وَ الصّٰلِحِیْنَ وَ حَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیْقًا} [النساء: ۶۹] [1] ’’اور جو لوگ اللہ اور اُس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں وہ (قیامت کے روز) اُن لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے بڑا فضل کیا یعنی انبیاء اور صدیقین اور شہداء اور نیک لوگ اور ان لوگوں کی رفاقت بہت ہی خوب ہے۔‘‘ یہ معیت و رفاقت کوئی اس صحابی کے لیے خاص نہیں بلکہ جس کا دل بھی حب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے سرشار ہے یہ درجہ اس کے لیے بھی ہے۔ چنانچہ صحیح بخاری و مسلم، ابو داود، ترمذی، نسائی اور مسند احمد میں ارشادِ نبوی ہے:
Flag Counter