Maktaba Wahhabi

108 - 253
((وَفِيْ رِوَايَةِ مُسلمٍ فَقَالَ لولا أن تعيِّرني قريشٌ يَقُوْلُوْنَ إنَّما حملَه عَليهِ ذَالِكَ الجزعُ لأقرَرتُ بِها عينَك فأنزلَ اللّٰهُ عَزَّوَجَلَّ {إِنَّكَ لا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللّٰهَ يَهْدِي مَن يَشاءُ})) [1] ترجمہ: سعید بن مسیّب کے والد مسیّب بن حزن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ابو طالب کی وفات کا وقت آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے ہاں تشریف لے گئے، وہاں دیکھا کہ ابوجہل اور عبداللہ بن ابی امیہ پہلے ہی وہاں موجود تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو طالب سے فرمایا: چچا جان! آپ لا الٰہ الا اللہ کہہ دیں، میں قیامت کے دن اللہ کے ہاں دلیل پیش کر سکوں گا، ابوجہل اور عبداللہ بن ابی امیہ کہنے لگے ابوطالب! کیا تو عبدالمطلب کا دین چھوڑ دے گا، بہرکیف ابوطالب نے آخری بات جو کہی وہ یہ تھی کہ میں عبدالمطلب کے دین پر مرتا ہوں اور لا الٰہ الا اللہ کہنا قبول نہ کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ کی قسم! میں اس وقت تک تیرے لیے دعا کرتا رہوں گا جب تک مجھے منع نہ کر دیا جائے‘‘ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: (ما كانَ للنبيِّ والذينَ آمَنُوا أنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ۔۔۔) اور ابو طالب کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی: (إِنَّكَ لا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللّٰهَ يَهْدِي مَن يَشاءُ) اور صحیح مسلم کی روایت کے مطابق ابوطالب نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جواب دیتے ہوئے کہا: اگر قریش مجھے یہ عار نہ دلائیں کہ موت کی گھبراہٹ نے اسے یہ کلمہ کہلوا دیا ہے تو بھتیجے! میں یہ کلمہ کہہ کر آپ کی آنکھیں ٹھنڈی کر دیتا، تو یہ آیت نازل ہوئی: (إِنَّكَ لا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللّٰهَ يَهْدِي مَن يَشاءُ)
Flag Counter