Maktaba Wahhabi

37 - 253
گستاخی کا مقدمہ اور شاہی عدالت کا فیصلہ بزرگوں کے ادب و احترام میں مبالغے سے کام لینے والے لوگ اندھا دھند عقیدت میں آ کر ہمیشہ اعتدال پسند حق نواز افراد کو گستاخ ہی سمجھتے ہیں، حالانکہ اس مبالغہ آرائی میں وہ خود نہ صرف بزرگوں کے گستاخ بلکہ اللہ کے بھی گستاخ بن جاتے ہیں، مگر جہالت اتنی ہوتی ہے کہ سمجھ نہیں پاتے، اسی قسم کے لوگوں کا سامنا سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو کرنا پڑا، آپ علیہ السلام پر گستاخی کا الزام لگا کر حاکمِ وقت کے دربار میں لایا گیا، حکم تھا کہ: (قَالُوا فَأْتُوا بِهِ عَلَىٰ أَعْيُنِ النَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَشْهَدُونَ ﴿٦١﴾) (سورۃ الانبیاء: 61) یعنی: ’’اسے مجمع عام میں لاؤ تاکہ لوگ اس کا انجام دیکھ لیں۔‘‘ چنانچہ آپ علیہ السلام کو لایا گیا اور یہ مکالمہ زیر بحث آیا: (قَالُوا أَأَنتَ فَعَلْتَ هَـٰذَا بِآلِهَتِنَا يَا إِبْرَاهِيمُ ﴿٦٢﴾ قَالَ بَلْ فَعَلَهُ كَبِيرُهُمْ هَـٰذَا فَاسْأَلُوهُمْ إِن كَانُوا يَنطِقُونَ ﴿٦٣﴾ فَرَجَعُوا إِلَىٰ أَنفُسِهِمْ فَقَالُوا إِنَّكُمْ أَنتُمُ الظَّالِمُونَ ﴿٦٤﴾ ثُمَّ نُكِسُوا عَلَىٰ رُءُوسِهِمْ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا هَـٰؤُلَاءِ يَنطِقُونَ ﴿٦٥﴾ قَالَ أَفَتَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللّٰهِ مَا لَا يَنفَعُكُمْ شَيْئًا وَلَا يَضُرُّكُمْ ﴿٦٦﴾ أُفٍّ لَّكُمْ وَلِمَا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللّٰهِ ۖ أَفَلَا تَعْقِلُونَ ﴿٦٧﴾)(سورۃ الانبیاء: 62 تا 67) یعنی: ’’کہنے لگے اے ابراہیم! کیا تو نے ہمارے خداؤں کے ساتھ یہ حرکت کی ہے؟ آپ علیہ السلام نے فرمایا: ’’بلکہ یہ کام تو ان کے اس بڑے (بت) نے کیا ہے تم اپنے خداؤں سے ہی پوچھ لو اگر یہ بولتے ہیں تو‘‘۔ پس وہ دل ہی دل میں قائل سے ہو گئے، اور کہنے لگے واقعی ظالم تو تم خود ہی ہو، پھر شرم کے مارے سرنگوں ہو گئے اور کہنے لگے کہ تجھے تو معلوم ہے کہ یہ بول نہیں سکتے۔ آپ علیہ السلام نے فرمایا: ’’پھر کیا تم اللہ کے علاوہ ان کی عبادت کرتے ہو جو نہ تمہیں نفع دے سکتے ہیں اور نہ ہی نقصان؟ تف ہے تم پر اور ان پر بھی جن کی تم اللہ
Flag Counter