Maktaba Wahhabi

187 - 253
ہیں، اخراجات برداشت کرتے ہیں مگر پھر بھی کامیابی نہیں ہوتی۔ ان حالات میں سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی سیرت کو نمونہ بناتے ہوئے اولاد کے لیے نیک تمناؤں میں کامیابی کی بکثرت دعا کرنا، کامیابی کی شاہراہ پر گامزن ہونا ہے۔ (6) اولاد کو نمازی بنانے میں کوشش اور دعائیں کرنا سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے اپنی اولاد کو نمازی بنانے کے لیے انہیں بیت اللہ کے قریب میں بسایا اور اس ظاہری سبب پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ اچھی تربیت کے ساتھ ساتھ رب تعالیٰ سے دعائیں بھی کرتے رہے کہ: (رَبِّ اجْعَلْنِي مُقِيمَ الصَّلَاةِ وَمِن ذُرِّيَّتِي ۚ رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَاءِ ﴿٤٠﴾)(سورۃ ابراہیم: آیت 40) یعنی: ’’اے میرے پروردگار! مجھے اور میری اولاد کو نمازیں قائم کرنے والا بنا دے اور میری دعا قبول فرما‘‘۔ لہٰذا سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی سیرتِ طیبہ کا تقاضا یہ ہے کہ والدین اپنی اولاد کے لیے صحیح العقیدہ لوگوں کی مساجد کے قرب کا ماحول پسند کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں نمازوں پر کاربند کریں اور اس مشن میں کامیابی کی دعائیں بھی اپنے رب تعالیٰ سے کرتے رہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ جس انسان کو اپنی اولاد نیک بنانے کی فکر سیدنا ابراہیم علیہ السلام ہی کی طرح لگ جائے وہ کامیاب ہے۔ بصورت دیگر اگر والدین اولاد کے ان امور پر توجہ دینے کی ضرورت ہی محسوس نہ کریں تو پھر اولاد کے نیک ہونے اور اپنے ساتھ حسن سلوک کرنے کی توقع نہ رکھیں بلکہ انتظار کریں کہ عنقریب روز جزا ان سے سوال ہو کہ اولاد کی تربیت کیوں نہ کی تھی۔ ((كلُّكم راعٍ، وكلُّكم مسؤولٌ عن رعيَّتِه)) [1]
Flag Counter