Maktaba Wahhabi

130 - 253
نہیں چھوڑتے جس سے حساب کتاب نہ کروا لیں، مصیبت پریشانی آ جائے تو دور و قریب سے ہر مرشد کو پکارتے جائیں گے۔ بلکہ پریشانی اور مصیبت کی وجہ ہی اپنے پیر کی ناراضگی سمجھتے ہیں۔ اس طرح اللہ تعالیٰ سے شرک کر کے اس کی ذات کی ناراضگی لے لیتے ہیں۔ مگر مخلوق کی ناراضگی ان پر گراں گزرتی ہے۔ پہلے مشرکین سخت مصیبت میں غیروں کو بھول جاتے اور صرف اللہ کو یاد کرتے تھے۔ (فَإِذَا رَكِبُوا فِي الْفُلْكِ دَعَوُا اللّٰهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ فَلَمَّا نَجَّاهُمْ إِلَى الْبَرِّ إِذَا هُمْ يُشْرِكُونَ ﴿٦٥﴾ لِيَكْفُرُوا بِمَا آتَيْنَاهُمْ وَلِيَتَمَتَّعُوا ۖ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ ﴿٦٦﴾) (سورۃ العنکبوت: آیت 65، 66) یعنی: ’’جب یہ کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو اللہ کی مکمل حاکمیت کو تسلیم کرتے ہوئے خالصتاً اسے ہی پکارتے ہیں اور جب وہ انہیں بچا کر خشکی پر لے آتا ہے تو پھر شرک کرنے لگتے ہیں۔ تاکہ جو ہم نے انہیں دے رکھا ہے اس کی ناشکری کریں اور مزے اڑاتے رہیں۔ جلد ہی انہیں اس کا انجام معلوم ہو جائے گا‘‘۔ مگر آج کا مشرک تو اتنا ضدی ہے کہ سخت مصیبت میں بھی غیراللہ کو پکارتا ہے، آئیے قرآن کریم سے پوچھتے ہیں کہ ۔۔۔ یہ لوگ جن کو پکارتے ہیں وہ مشکل دور کرنے پر کچھ قدرت رکھتے بھی ہیں یا نہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَإِن يَمْسَسْكَ اللّٰهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهُ إِلَّا هُوَ ۖ وَإِن يَمْسَسْكَ بِخَيْرٍ فَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿١٧﴾) (سورۃ الانعام: آیت 17) یعنی: ’’اور اگر اللہ تعالیٰ تجھے کوئی تکلیف پہنچانا چاہے تو اس تکلیف کو اللہ کے سوا کوئی دور نہیں کر سکتا اور اگر اللہ تعالیٰ تجھے کوئی بھلائی پہنچانا چاہے تو بھی وہی ہر چیز پر قادر ہے‘‘۔ ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا: (قُلْ مَن يُنَجِّيكُم مِّن ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ تَدْعُونَهُ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً
Flag Counter