Maktaba Wahhabi

144 - 253
ہونا گمراہی ہے، بلکہ کفر ہے، رب تعالیٰ کی رحمت کی وسعت کا انکار ہے۔ مزید برآں لوگوں پر اُمیدیں وابستہ رکھنا، اِن کی رحمت کا اعتقاد رکھنا شرک بھی ہے۔ آج کتنے ہی لوگ ہیں کہ مخلوق میں سے بعض اولیاء یا پیروں وغیرہ پر مکمل بھروسہ اور ان کی رحمت کی امیدیں رکھتے ہیں۔ مگر ربِ کبریاء کی لامحدود رحمت پر نہ ہی قناعت ہے اور نہ ہی بھروسہ۔ یہ لوگ صریح شرک کر رہے ہیں۔ غیروں سے تجھ کو امیدیں رب سے ناامیدی بتا تو سہی اور کافری کیا ہے کیا انہیں رب کی رحمت کم نظر آتی ہے؟ وہ اللہ جو علی الاعلان فرما رہا ہے: (قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللّٰهِ ۚ إِنَّ اللّٰهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا ۚ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ﴿٥٣﴾) (سورۃ الزمر: آیت 53) یعنی: ’’فرما دیں کہ اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں، اللہ یقیناً سارے ہی گناہ معاف کر دیتا ہے کیونکہ وہ تو غفور و رحیم ہے‘‘۔ اسی طرح دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا: (وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ ۚ) (سورۃ الاعراف: آیت 156) یعنی: ’’میری رحمت ہر چیز سے وسیع ہے‘‘۔ اب بھلا اس شخص کی گمراہی اور مشرک ہونے میں کیا شک ہو سکتا ہے جو اللہ تعالیٰ کی رحمت کی وسعت پر قناعت نہیں کرتا اور غیروں کی رحمت کی امیدیں اپنے لیے کافی سمجھتا ہے۔ جن کے پاس رحمت کے خزانوں میں سے کچھ بھی نہیں۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: (أَمْ عِندَهُمْ خَزَائِنُ رَحْمَةِ رَبِّكَ الْعَزِيزِ الْوَهَّابِ ﴿٩﴾) (سورۃ ص: آیت 9) یعنی: ’’کیا ان کے پاس تیرے غالب، سب کچھ دینے والے رب کے خزانے ہیں؟‘‘
Flag Counter