Maktaba Wahhabi

158 - 253
ہے کہ جب اس کے ساتھ اس سے سوال کیا جائے تو وہ دیتا ہے اور جب اس سے دعا کی جائے تو وہ قبول کرتا ہے‘‘۔ 2۔ اپنے نیک اعمال کا وسیلہ دیا جا سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ ۚ) (سورۃ البقرۃ: آیت 153) یعنی: ’’اے ایمان والو! صبر اور نماز کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے تعاون حاصل کرو‘‘۔ اب صبر و صلوٰۃ، دونوں اعمالِ صالحہ ہیں، ایک باطنی عمل ہے اور دوسرا ظاہری عمل ہے۔ اسی طرح صحیح بخاری کی حدیث کہ تین مسافر ایک غار کے اندر داخل ہوئے، غار کا منہ ایک چٹان کے گرنے سے بند ہو گیا، تو تینوں نے اپنے ایک ایک بہت بڑے نیک عمل کا واسطہ دے کر اللہ تعالیٰ سے اس مصیبت سے نجات کی دعا کی تو چٹان خود بخود ہٹ گئی اور غار کا منہ کھل گیا۔ [1] 3۔ اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں کی دعا کا وسیلہ بھی جائز ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: (وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذ ظَّلَمُوا أَنفُسَهُمْ جَاءُوكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰهَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُوا اللّٰهَ تَوَّابًا رَّحِيمًا ﴿٦٤﴾) (سورۃ النساء: آیت 64) یعنی: ’’اگر یہ لوگ اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھنے کے بعد آپ کے پاس آ جاتے اور اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتے اور رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) بھی ان کے لئے بخشش کی دعا کرتے تو یقیناً یہ لوگ اللہ تعالیٰ کو معاف کرنے والا مہربان پاتے‘‘۔ [2]
Flag Counter