Maktaba Wahhabi

161 - 253
بھی کیں کہ اے اللہ! تیری توفیق کے ساتھ ہی شرک جیسی موذی اور مہلک بیماری سے ہم بچ سکتے ہیں۔ ہم اپنی آل اولاد کے لئے دنیاوی اسباب و وسائل اکٹھا کرنے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں ہونے دیتے، ان کی آمدنی کے مستقل ذرائع کا انتظام و انصرام، مال و دولت کا تحفظ اور دیگر خطرات و خدشات کا انسانی حد تک پیشگی بندوبست وغیرہ تو کرتے ہیں، لیکن اگر ہم نہیں کرتے تو اولاد کے لئے آخرت کا سامان نہیں کرتے، دین، توحید اور فکرِ آخرت کو اگلی نسل میں منتقل کرنے کے لئے کوئی جستجو اور کاوش نہیں کرتے، سب سے زیادہ سستی اسی باب میں ہوتی ہے کہ نہ اس کے لئے کوئی پیش بندی کرتے ہیں اور نہ ہی مولائے رحیم و کریم سے کوئی دعا و مناجات، یاد رہے کہ دنیوی وسائل کا استعمال زندگی کے لئے ضروری ہے نہ کہ مقصودِ زندگی۔ غور کیجیے: سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی دعا دنیاوی مال و منال کی نہیں، بلکہ شرک سے بچاؤ کی ہے، لہٰذا سیرتِ ابراہیم علیہ السلام کا یہ تقاضا ہے کہ ہم اپنے خاندانی شرف یا مذہبی فخر یا لفظ ’’مسلم‘‘ کی آڑ میں شرک کے خدشات سے تساہل ہرگز نہ برتیں، بلکہ ہر چھوٹے بڑے شرک کی خوب پہچان رکھیں اور اس کے برے انجام سے ہمیشہ بچنے کی کوشش کے ساتھ ساتھ اللہ رحیم و کریم سے اس سے بچنے کی دعائیں بھی کرتے رہیں، تاکہ ہم اللہ تعالیٰ کے صحیح مؤحد بندے بن جائیں اور اللہ تعالیٰ کو راضی کر کے جنت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں۔
Flag Counter