Maktaba Wahhabi

180 - 253
اولاد اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے، دنیا میں والدین کی آنکھوں کی ٹھنڈک اور آخرت کے لیے صدقہ جاریہ ہے، اولاد وہ میوہ ہے جس کی تمنا انبیاء علیہم السلام بھی کرتے رہے۔ مگر آپ نے یہ بھی دیکھا ہو گا کہ ایک انسان دعا و مناجات کر کے اللہ تعالیٰ سے اولاد مانگتا ہے، پھر ایک وقت ایسا بھی آتا ہے کہ وہی والدین اسی اولاد کے حق میں دن رات بددعا کر رہے ہوتے ہیں، اسے آنکھوں کے سامنے دیکھنا تک گوارہ نہیں کرتے حتیٰ کہ بعض والدین اپنی اولاد کو عاق نامہ بھی دے دیتے ہیں، کیونکہ بجائے اس کے کہ والدین کو حقوق میسر ہوں، اولاد بڑھاپے کا سہارا بنے، دل کا روگ بن جاتی ہے۔ آج اکثر والدین پریشان ہیں کہ اس مسئلہ کا حل کیا ہے؟ سب سے پہلے ہمیں یہ دیکھنا ہو گا کہ اولاد کو اس نوبت تک پہنچانے کے محرکات کیا ہیں؟ ان حالات کا موجب کون ٹھہرتا ہے؟ اس کی نشاندہی کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارکہ ہی کافی ہے: ((عَنْ اَبِيْ هُرَيْرَةَ رضي اللّٰه عنه قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلي اللّٰه عليه وسلم ما مِن مَوْلُودٍ إلّا يُولَدُ على الفِطْرَةِ، فأبَواهُ يُهَوِّدانِهِ أوْ يُنَصِّرانِهِ، أوْ يُمَجِّسانِهِ)) [1] ترجمہ: ’’سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر بچہ فطرت پر پیدا ہوتا ہے مگر اس کے والدین اسے یہودی عیسائی یا مجوسی بنا دیتے ہیں‘‘۔ معلوم ہوا کہ والدین کی اچھی یا بری تربیت ہی اصل کارفرما ہے لہٰذا والدین کو چاہیے کہ اپنی اولادوں کی تربیت دینی منہج پر کریں جو والدین اپنے جگر گوشوں کے بارے میں اپنی نیک تمناؤں آرزوؤں اور ارادوں کی تکمیل چاہتے ہیں اور اپنی اولاد کو
Flag Counter