Maktaba Wahhabi

204 - 253
کے خلاف ان کی بات نہیں ماننی چاہیے۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی سیرت کے اسی اہم تقاضا کی تشریح قرآن کریم بھی متعدد مقامات پر کرتا ہے، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَإِن جَاهَدَاكَ عَلَىٰ أَن تُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا ۖ وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا ۖ) (سورۃ لقمان: آیت 15) یعنی: ’’اگر وہ تیرے ساتھ جھگڑا کریں اس بات پر کہ تو میرے ساتھ کسی چیز کو شریک ٹھہرائے جس کا تجھے کوئی علم نہیں تو تو ان کی اطاعت نہ کر البتہ دنیا کے معاملے میں ان کی اچھے طریقے سے فرمانبرداری کر‘‘۔ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا: (وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا إِلَىٰ مَا أَنزَلَ اللّٰهُ وَإِلَى الرَّسُولِ قَالُوا حَسْبُنَا مَا وَجَدْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا ۚ أَوَلَوْ كَانَ آبَاؤُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ شَيْئًا وَلَا يَهْتَدُونَ ﴿١٠٤﴾) (سورۃ المائدہ: آیت 104) یعنی: ’’اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ تم اس چیز کی طرف آؤ، جس کو اللہ نے اتارا ہے (یعنی قرآن) اور رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی طرف آؤ (یعنی حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم) تو وہ کہتے ہیں کہ ہمیں وہی (دین) کافی ہے جس پر ہم نے اپنے آباء کو پایا۔ کیا بھلا ان کے آباء نہ کچھ جانتے ہوں اور نہ ہی وہ ہدایت پر ہوں۔ (تو بھی ان کی اتباع کرو گے؟)‘‘۔ نیز سورۃ البقرۃ کی آیت 170 کا بھی یہی معنی ہے۔ اسی طرح ایک اور مقام پر فرمایا: (وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّبِعُوا مَا أَنزَلَ اللّٰهُ قَالُوا بَلْ نَتَّبِعُ مَا وَجَدْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا ۚ أَوَلَوْ كَانَ الشَّيْطَانُ يَدْعُوهُمْ إِلَىٰ عَذَابِ السَّعِيرِ ﴿٢١﴾)(سورۃ لقمان: آیت 21) یعنی: ’’اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ جو دین اللہ تعالیٰ نے اتارا ہے اسی کی اتباع کرو تو وہ کہتے ہیں کہ بلکہ ہم تو اس کی اتباع کریں گے جس پر ہم نے اپنے آباء کو پایا۔ کیا بھلا اگر شیطان انہیں دوزخ کے جلتے ہوئے عذاب کی
Flag Counter