Maktaba Wahhabi

249 - 253
شریعت کی مخالفت ہوتی ہو، وہ وعدہ توڑ دینا چاہیے جیسا کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو جب یقین ہو گیا کہ ان کا باپ اللہ کا دشمن ہے اور اس پر ہدایت کے دروازے ہمیشہ کے لیے بند ہیں تو اس وعدہ کو ترک کر دیا۔ وعدہ وفائی سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی ایک پختہ صفت تھی، یہی وجہ ہے کہ آپ علیہ السلام کی آغوش میں پرورش پانے والی اولاد کو بھی وعدہ وفائی کا درس ملا، اللہ تعالیٰ سیدنا اسماعیل علیہ السلام کے بارے میں فرماتے ہیں: (وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِسْمَاعِيلَ ۚ إِنَّهُ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ وَكَانَ رَسُولًا نَّبِيًّا ﴿٥٤﴾) (سورۃ ہود: آیت 54) یعنی: ’’اور کتاب میں سیدنا اسماعیل (علیہ السلام) کا ذکر بھی کرو۔ وہ وعدہ کے سچے اور بھیجے ہوئے نبی تھے‘‘۔ لہٰذا سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی سیرتِ طیبہ ہمیں دو ٹوک وعدہ وفائی کا درس دیتی ہے، مگر آج کتنے لوگ ایسے ہیں کہ وعدہ خلافی ان کی فطرت ثانیہ بن چکی ہے۔ حالانکہ یہ منافقین کی نشانی ہے جو کہ ایمان کو ضائع کر دیتی ہے، اس ضمن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک فرمان ذکر کر دینا ضروری ہے: ((وعَنْ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ عَمْرٍو رضي اللّٰه عنه قَال قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ كَانَ مُنَافِقًا خَالِصًا ، وَمَنْ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْهُنَّ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْ النِّفَاقِ حَتَّى يَدَعَهَا : إِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ ، وَإِذَا حَدَّثَ كَذَبَ ، وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ ، وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ)) [1] ترجمہ: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’چار خصلتیں جس آدمی کے اندر پائی جائیں وہ خالص منافق ہو گا اور جس میں ان میں سے ایک ہو گی تو اس میں منافقت کی ایک خصلت ہو گی، یہاں تک
Flag Counter