Maktaba Wahhabi

25 - 253
فروشی ہی اس کا ذریعہ معاش تھا، بالفاظ دیگر قوم نمرود کے معبود اسی کے گھر میں پیکرِ وجود پاتے اور پھر ناسمجھ قوم انہیں چند ٹکوں کے عوض اپنی مشکل کشائی کے لئے خرید لیتی ہے۔ اللہ کا کرنا ایسا ہوا کہ اس بت گر کے اپنے گھر میں ایک بت شکن کی پیدائش ہوئی، جسے ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ [1] آپ علیہ السلام بچپن کی منازل طے کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گردوپیش کے ماحول کا بہت گہری نظر سے جائزہ لے رہے تھے، اللہ تعالیٰ نے ان کے اس مرحلہ زندگی کا تذکرہ یوں فرمایا ہے: (كَذَٰلِكَ نُرِي إِبْرَاهِيمَ مَلَكُوتَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلِيَكُونَ مِنَ الْمُوقِنِينَ ﴿٧٥﴾) (سورۃ الانعام: 75) ’’چنانچہ اللہ ذوالجلال والاکرام نے آپ علیہ السلام کو اپنی فطرت کے تمام مظاہر کا مشاہدہ پوری بصیرت سے کروا دیا اور آپ کا یقین (وحدتِ خداوندی) میں کامل ہو گیا۔‘‘ مزید ارشاد فرمایا:(وَلَقَدْ آتَيْنَا إِبْرَاهِيمَ رُشْدَهُ مِن قَبْلُ وَكُنَّا بِهِ عَالِمِينَ ﴿٥١﴾) (سورۃ الانبیاء: 51) یعنی: ’’چنانچہ اللہ کی وحدانیت پہلے ہی سے آپ علیہ السلام کے دل و جان میں سمو دی گئی اور روزِ اول ہی سے آپ علیہ السلام کو فہم و فراست اور تدبر و حکمت کی فراوانیوں سے حصہ وافر عطا فرمایا گیا‘‘ اسے کہتے ہیں: قدرت خود کرتی ہے لالے کی حنا بندی لہٰذا آپ علیہ السلام قوم کے خرافاتی اور دیومالائی مذہب سے نفرت کرنے لگے، آپ علیہ السلام قوم کی حالت پر دل ہی دل میں رنجیدہ، اور توحید باری تعالیٰ کے پرچار کے لئے بے
Flag Counter