Maktaba Wahhabi

69 - 253
اور ان پر قناعت جملہ بنی نوع انسان کے بس کی بات نہیں ہے لہٰذا وہ تعلیمات جو سیدنا ابراہیم علیہ السلام لے کر آئے تھے ایک جامع شریعت تھی جس کو امتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے برقرار رکھا گیا۔ لہٰذا ہم قرآن کریم سے صحف ابراہیم علیہ السلام کے حوالے سے شریعت ابراہیمی کی ایک جھلک پیش کرتے ہیں جس میں عقیدہ آخرت کا تصور اور توحید کا درس ملتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: (أَمْ لَمْ يُنَبَّأْ بِمَا فِي صُحُفِ مُوسَىٰ ﴿٣٦﴾ وَإِبْرَاهِيمَ الَّذِي وَفَّىٰ ﴿٣٧﴾ أَلَّا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ ﴿٣٨﴾ وَأَن لَّيْسَ لِلْإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَىٰ ﴿٣٩﴾ وَأَنَّ سَعْيَهُ سَوْفَ يُرَىٰ ﴿٤٠﴾ ثُمَّ يُجْزَاهُ الْجَزَاءَ الْأَوْفَىٰ ﴿٤١﴾ وَأَنَّ إِلَىٰ رَبِّكَ الْمُنتَهَىٰ ﴿٤٢﴾ وَأَنَّهُ هُوَ أَضْحَكَ وَأَبْكَىٰ ﴿٤٣﴾ وَأَنَّهُ هُوَ أَمَاتَ وَأَحْيَا ﴿٤٤﴾ وَأَنَّهُ خَلَقَ الزَّوْجَيْنِ الذَّكَرَ وَالْأُنثَىٰ ﴿٤٥﴾ مِن نُّطْفَةٍ إِذَا تُمْنَىٰ ﴿٤٦﴾ وَأَنَّ عَلَيْهِ النَّشْأَةَ الْأُخْرَىٰ ﴿٤٧﴾ وَأَنَّهُ هُوَ أَغْنَىٰ وَأَقْنَىٰ ﴿٤٨﴾ وَأَنَّهُ هُوَ رَبُّ الشِّعْرَىٰ ﴿٤٩﴾ وَأَنَّهُ أَهْلَكَ عَادًا الْأُولَىٰ ﴿٥٠﴾ وَثَمُودَ فَمَا أَبْقَىٰ ﴿٥١﴾ وَقَوْمَ نُوحٍ مِّن قَبْلُ ۖ إِنَّهُمْ كَانُوا هُمْ أَظْلَمَ وَأَطْغَىٰ ﴿٥٢﴾ وَالْمُؤْتَفِكَةَ أَهْوَىٰ ﴿٥٣﴾ فَغَشَّاهَا مَا غَشَّىٰ ﴿٥٤﴾ فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكَ تَتَمَارَىٰ ﴿٥٥﴾) (سورۃ النجم: آیت 36 تا 55) یعنی: ’’کیا ایسے انسان کو اس کی خبر نہیں دی گئی جو موسیٰ (علیہ السلام) اور وفادار ابراہیم (علیہ السلام) کے صحائف میں ہے کہ کوئی شخص کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا اور یہ کہ ہر انسان کے لیے صرف وہی ہے جس کی اس نے خود کوشش کی اور یہ کہ بیشک اس کی کوشش عنقریب قیامت کے دن دکھائی جائے گی پھر اسے پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور یہ کہ آپ کے رب ہی کی طرف پہنچنا ہے اور یہ کہ وہی ہنساتا اور رُلاتا ہے اور یہ کہ وہی مارتا اور زندہ کرتا ہے اور یہ کہ اسی نے جوڑا جوڑا پیدا کیا نطفے سے جبکہ وہ ٹپکایا جاتا ہے اور یہ کہ اس کے ذمہ دوبارہ پیدا کرنا ہے اور یہ کہ وہی مالدار بناتا ہے اور سرمایہ دیتا ہے اور وہی شعری ستارے کا رب ہے اور یہ کہ اسی نے عادِ اول کو ہلاک کیا اور ثمود کو بھی اور ان میں سے
Flag Counter