Maktaba Wahhabi

80 - 253
توحید اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے، جس کے معنی ہیں کہ ذات، صفات اور صفات کے تقاضوں میں اللہ تعالیٰ کو واحد لاشریک مانتے ہوئے انسان اپنی قولی، فعلی اور مالی عبادتیں خاص اسی کے لیے کر دے۔ اسی مقصد کے لیے بنی نوع انسان کی تخلیق کی گئی اور ان سے اس کا اقرار کروایا گیا اور اس کے ساتھ ساتھ اس پر پابند رہنے کا عہدوپیمان لیا گیا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِن بَنِي آدَمَ مِن ظُهُورِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَأَشْهَدَهُمْ عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ ۖ قَالُوا بَلَىٰ ۛ شَهِدْنَا ۛ أَن تَقُولُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّا كُنَّا عَنْ هَـٰذَا غَافِلِينَ ﴿١٧٢﴾ أَوْ تَقُولُوا إِنَّمَا أَشْرَكَ آبَاؤُنَا مِن قَبْلُ وَكُنَّا ذُرِّيَّةً مِّن بَعْدِهِمْ ۖ أَفَتُهْلِكُنَا بِمَا فَعَلَ الْمُبْطِلُونَ ﴿١٧٣﴾) (سورۃ الاعراف: آیت 172 تا 173) یعنی: ’’اس بات کو یاد کرو جب آپ کے پروردگار نے بنی آدم کی پشتوں سے ان کی اولاد کو نکالا اور انہیں خود اپنے اوپر گواہ بنا کر پوچھا کیا میں تمہارا پروردگار نہیں؟ وہ کہنے لگے کیوں نہیں ہم خود گواہ ہیں۔ ایسا نہ ہو کہ تم قیامت کے روز کہو کہ ہم تو اس سے بے خبر تھے یا یوں کہو پہلے پہلے شرک تو ہمارے باپ دادا نے کیا اور ہم ان کے بعد ان کی نسل میں ہوئے کیا تو ہمیں ان باطل لوگوں کے فعل کے بدلے ہلاک کرتا ہے؟‘‘ اسی مقصد کے لیے اللہ کریم نے کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر اور رسول مبعوث فرمائے اور متعدد آسمانی کتابیں نازل فرمائیں، ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ إِلَّا نُوحِي إِلَيْهِ أَنَّهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدُونِ ﴿٢٥﴾) (سورۃ الانبیاء: آیت 25) یعنی: ’’اور آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) سے پہلے جو رسول بھی ہم نے بھیجا اس کی طرف بھی یہی وحی فرمائی کہ میرے علاوہ کوئی بھی معبود برحق نہیں پس تم میری ہی
Flag Counter