Maktaba Wahhabi

86 - 253
نے فرمایا: ’’میرا وعدہ ظالموں سے نہیں‘‘۔ لہٰذا آپ علیہ السلام کی اس دعا کی وجہ سے آپ کی اولاد کے صالح افراد میں یہ سلسلہ نبوت جاری رہا، اسی طرح بیت اللہ کی دیواریں اٹھاتے ہوئے آپ علیہ السلام نے دعا فرمائی: (رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ ۚ إِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ﴿١٢٩﴾) (سورۃ البقرۃ: 129) یعنی: ’’اے ہمارے رب! ان میں ایک رسول بھیج، جو انہیں میں سے ہو، ان کے پاس تیری آیتیں پڑھے، انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دے اور ان کا تزکیہ کرے۔ یقیناً تو غالب حکمت والا ہے‘‘۔ اللہ تعالیٰ نے بھی اس دعا کو مکمل قبول فرمایا، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (لَقَدْ مَنَّ اللّٰهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولًا مِّنْ أَنفُسِهِمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُوا مِن قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ﴿١٦٤﴾) (سورۃ آل عمران: آیت 164) یعنی: ’’بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے مومنوں پر بہت بڑا احسان کیا ہے کہ ان کے اندر انہیں میں سے ایک رسول مبعوث فرمایا: جو ان پر اللہ تعالیٰ کی آیات پڑھتا ہے اور ان کا تزکیہ فرماتا ہے اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے حالانکہ وہ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں پڑے ہوئے تھے‘‘۔ (عن عرباض بن سارية رضي اللّٰه عنه عن رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ إنِّي عندَ اللّٰهِ مكتوبٌ خاتمُ النَّبييِّنَ، وإنَّ آدمَ لمنجَدلٌ في طينتِه، وسأخبرُكم بأوَّلِ أمري: دَعوةُ إبراهيمَ، وبِشارةُ عيسى، ورؤيا أمِّي الَّتي رأَت - حين وضعَتني - وقد خرج لها نورٌ أضاءَت لها منه قصورُ الشّامِ) [1]
Flag Counter