| کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلنے کا منہج اختیار کیا ہے اور اگر مروت و رواداری پر یہ بات محمول نہیں کی جاتی تو یہ انتہائی حیرت انگیز بات ہوگی۔[1] نوری طبرسی تو بعد کے ہیں، ان سے پہلے نعمت اللہ جزائری عقیدہ تحریف پر امامیہ کا اجماع نقل کرنے کے بعد مذکورہ عمائدین شیعہ کی طرف سے یوں معذرت کرچکے ہیں: ’’جی ہاں! اس مسئلہ میں مرتضی، صدوق اور شیخ طبرسی نے مخالفت کی ہے اور یہ بیان کیا ہے کہ آج جو مصحف قرآنی موجود ہے وہی اصلی قرآن ہے، اس میں کوئی تحریف اور تبدیلی واقع نہیں ہوئی ہے، لیکن ایسا لگتا ہے کہ کئی مصلتحوں کے پیش نظر ان سے یہ بات صادر ہوئی ہے، مثلاً یہ کہ قرآن پر طعن و تشنیع کا دروازہ بند ہوجائے، بایں طور کہ اگر قرآن میں طعن کا جواز ثابت ہوگا تو قرآن کے محرف ہوتے ہوئے اس کے قواعد و احکامات پر عمل کیونکر درست ہوگا، پس مذکورہ موقف اپنانے کی یہی اہم وجہ رہی، ورنہ ان سرکردہ علماء نے اپنی اپنی تالیفات میں ایسی بے شمار روایات کو نقل کیا ہے جو قرآن میں ان چیزوں کے وجود پر دلالت کرتی ہیں اور بتاتی ہیں کہ فلاں آیت کا نزول اس طرح ہوا تھا، پھر اسے اس طرح بدل دیا گیا۔‘‘[2] مذکورہ تمام دعوؤں اور معذرت خواہانہ تحریروں سے یہ بات صاف ہوجاتی ہے کہ تحریف قرآن اور اس میں تغیر و تبدل کا عقیدہ ان کے یہاں اتنا ٹھوس ہے جس پر روافض علمائے شیعہ کا قطعی اجماع ہے۔ جیسا کہ طبرسی نے فصل الخطاب میں اسے ثابت کیا ہے اور ان کے بڑے بڑے علماء کی تحریریں اس کا ثبوت پیش کرتی ہیں اور بتاتی ہیں کہ کتاب ’’فصل الخطاب‘‘ کی تالیف کے وقت تک چار علمائے شیعہ کے علاوہ کسی بھی شیعی عالم نے اس عقیدہ کی مخالفت نہیں کی ہے اور جن چار علماء کی تحریروں سے مخالفت ثابت ہوتی ہے وہ تقیہ اور مخالفین کے ساتھ رواداری پر محمول ہے جیسا کہ طبرسی اور اس سے قبل نعمت اللہ جزائری نے اسے صاف صاف لکھا ہے۔ اسی طرح مسئلہ ہذا کولے کر جو موجودہ تحقیقات سامنے آئی ہیں ان سے بھی مذکورہ عقیدہ کا ثبوت ملتا ہے اور ان چاروں بزرگان شیعہ کی کتب میں تحریف قرآن سے متعلق جو راویات وارد ہیں شواہد کے ذریعہ سے ان کی بھرپور تائید کی گئی ہے۔[3] پس یہ تمام چیزیں اس بات کی دلیل ہیں کہ تحریف قرآن اور اس میں تبدیلی کے وقوع سے متعلق تمام روافض علماء کا جو عقیدہ ہے مجموعی حیثیت سے سب اس کے قائل ہیں اور کسی کو اس سے اختلاف نہیں ہے اور اگر کوئی مخالف نظر آتا ہے تو یہ تقیہ اور اہل سنت کے تئیں ان کی منافقت اور دھوکا بازی پر مبنی ہے۔[4] کیونکہ میرے علم کی حد تک جو شیعہ قوم تحریف قرآن کا عقیدہ رکھتی ہے اس کے خلاف کسی بھی شیعہ کی جانب سے تردید و تنقید کا ایک حرف بھی نہیں ملتا۔ آپ دیکھیں کہ تحریف قرآن کا عقیدہ رکھنے والے شیعہ محدث ’’الکلینی‘‘ کو ثقاہت اور اعزاز و اکرام میں بلند مقام حاصل رہا ہے اور آج بھی پوری شیعہ قوم کے نزدیک انھیں مرجع اوّل مانا جاتا ہے۔ پس ہر چند کہ دور حاضر کے |
| Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
| Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
| Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
| Publish Year | |
| Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
| Volume | |
| Number of Pages | 1202 |
| Introduction |