Maktaba Wahhabi

120 - 292
سے بہتر ہیں۔ اس کے متعلق قرآن کی بہت سی آیات اور احادیث موجود ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے دنیا کی حقیقت بیان کی کہ یہ لہو و لعب کا سامان ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’مجھے دنیا سے کیا دلچسپی امیری اور دنیا کی مثال اس مسافر کی سی ہے جو گرمیوں میں سفر کے دوران سایہ لینے کے لیے کچھ دیر رکتا ہے اور پھر چل دیتا۔‘‘ [1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دنیا اور آخرت کی مثال ایسے ہے جیسے کوئی شخص سمندر میں انگلی ڈبو کر باہر نکالے جو چیز انگلی کے ساتھ باہر آئے وہ دنیا ہے اور باقی سمندر آخرت ہے۔‘‘[2] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’اگر دنیا کی حیثیت اللہ کے ہاں مچھر کے ایک پر کے برابر بھی ہوتی تو اللہ تعالیٰ کافر کو ایک گھونٹ بھی نہ دیتا۔‘‘[3] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دنیا اور دنیا میں رہنے والی ہر چیز ملعون ہے، سوائے اللہ کے ذکر اور ذکر کرنے والے اور علم (قرآن و حدیث) سیکھنے اور سکھانے والے کے۔‘‘[4] عیسیٰ علیہ السلام نے حواریوں سے کہا: ’’میں سچی بات کرتا ہوں کہ دنیا کی مٹھاس آخرت کی کڑواہٹ ہے اور دنیا کی کڑواہٹ آخرت کی مٹھاس ہے۔‘‘[5] عیسیٰ علیہ السلام نے حواریوں سے کہا:’’تم میں سے کون ہے جو سمندر کی موجوں میں گھر بن پائے؟ سب نے کہا: اے روح اللہ! اس کی طاقت کون رکھتا ہے، عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا: ’’دنیا داری سے خود کو بچاؤ اسے برقرار رہنے والی تصور نہ کرو۔‘‘[6]
Flag Counter