Maktaba Wahhabi

126 - 292
تھا، فرمایا: (وَلَمْ يُؤْتَ سَعَةً مِّنَ الْمَالِ) (البقرة:247) جب اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل پر طالوت کو بادشاہ بنایا تو انھوں نے اعتراض کیا کہ اس کے پاس تو مال نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی بات کا رد کیا اور طالوت کو غریب ہونے کے باوجود بادشاہ مقرر کیا۔ 9 نویں صورت یہ کہ اللہ تعالیٰ نے مال و دولت جمع کر کے رکھنے والوں کی مذمت فرمائی ہے، فرمایا: (أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ حَتَّىٰ زُرْتُمُ الْمَقَابِرَ) (التكاثر:1۔2) ’’تمھیں ایک دوسرے سے زیادہ حاصل کرنے کی حرص نے غافل کر دیا۔ یہاں تک کہ تم نے قبرستان جا دیکھے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا کہ تکاثر نے ان کو اللہ کے ذکر اور آخرت سے غافل کر دیا حتیٰ کہ وہ موت کے منہ میں پہنچ گئے ۔ صحیح مسلم میں ہے عبداللہ بن شمنیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا اور وہ ان آیات کی تلاوت فرما رہے تھے: (أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ)آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’بندہ کہتا رہتا ہے میرا مال، میرا مال۔ اے بندے! تیرا کوئی مال نہیں، سوائے اس کے جسے تو نے صدقہ کیا اور آخرت کے لیے محفوظ کر لیا، یا کھا کر ختم کر دیا یا پہن کر پرانا کر دیا‘‘ مال و دولت جمع کر کے رکھنے والوں کو قبر میں بھی عذاب ہوگا پھر قیامت کے دن بھی اس بدبختی کے حال تک پہنچیں گے۔ سیّدناعلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ہمیں عذاب قبر کے بارے میں شک تھا حتیٰ کہ(أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ)سورت نازل ہوگئی۔‘‘ یعنی اس کے بعد شک باقی نہ رہا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ابن آدم قیامت کے دن اپنے قدم اپنی جگہ سے نہیں ہٹا سکے گا جب تک کہ پانچ سوالوں کے جواب نہ دے۔
Flag Counter