Maktaba Wahhabi

125 - 292
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ عنہ کو فرمایا: ’’کیا تو اس پر راضی نہیں ہوتا کہ ان کے لیے دنیا اور ہمارے لیے آخرت ہے۔‘‘ 5 پانچویں صورت یہ کہ اللہ تعالیٰ نے مال داروں کا ذکر بطور مذمت ہی کیا ہے، فرمایا: (وَإِذَا أَرَدْنَا أَن نُّهْلِكَ قَرْيَةً أَمَرْنَا مُتْرَفِيهَا فَفَسَقُوا فِيهَا) (الاسراء:16) ’’اور جب ہم ارادہ کرتے ہیں کہ کسی بستی کو ہلاک کریں تو اس کے خوشحال لوگوں کو حکم دیتے ہیں، پھر وہ اس میں حکم نہیں مانتے۔‘‘ 6 اللہ تعالیٰ نے مال سے محبت رکھنے والوں کی مذمت کی ہے اور شرمندگی دلائی، فرمایا: (وَتَأْكُلُونَ التُّرَاثَ أَكْلا لَمًّا) (الفجر:19) ’’اور تم میراث کھا جاتے ہو، سب سمیٹ کے کھا جانا۔‘‘ 7 ساتویں صورت: اللہ تعالیٰ نے دنیا اور مال کی تمنا کرنے والوں کی مذمت کی اور صبر کرنے والوں کی تعریف : (فَخَرَجَ عَلَىٰ قَوْمِهِ فِي زِينَتِهِ قَالَ الَّذِينَ يُرِيدُونَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا يَا لَيْتَ لَنَا مِثْلَ مَا أُوتِيَ قَارُونُ إِنَّهُ لَذُو حَظٍّ عَظِيمٍ وَقَالَ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ وَيْلَكُمْ ثَوَابُ اللَّهِ خَيْرٌ لِّمَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا وَلَا يُلَقَّاهَا إِلَّا الصَّابِرُونَ ) (القصص:80) ’’پس وہ اپنی قوم کے سامنے اپنی زینت میں نکلا۔ ان لوگوں نے کہا جو دنیا کی زندگی چاہتے تھے، اے کاش! ہمارے لیے اس جیسا ہوتا جو قارون کو دیا گیا ہے، بلاشبہ وہ یقینا بہت بڑے نصیب والا ہے۔ اور ان لوگوں نے کہا جنھیں علم دیا گیا تھا، افسوس تم پر! اللہ کا ثواب اس شخص کے لیے کہیں بہتر ہے جو ایمان لایا اور اس نے اچھا عمل کیا اور یہ چیز نہیں دی جاتی مگر انھی کو جو صبر کرنے والے ہیں۔‘‘ 8 آٹھویں صورت :…اللہ تعالیٰ نے ان کا رد کیا جنہوں نے مال کو فضیلت کا سبب بنایا
Flag Counter