Maktaba Wahhabi

134 - 292
اسی طرح صحیح مسلم میں حدیث ہے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: اے ابن آدم! اگر تو مال خرچ کرے گا تو یہ تیرے لیے بہتر ہے، اگر روکے گا تو تیرے لیے برا ہو گا اور جس کے پاس پورا پورا ہو اس پر مواخذہ نہیں ہوگا اور اپنے اہل و عیال سے صدقے کی ابتدا کرو۔ ایک دفعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے ایک امیر اور ایک غریب گزرا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس غریب کے بارے میں فرمایا: ’’یہ اور اس جیسے زمین بھر کے خزانے سے بہتر ہیں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فقراء اور صابرین کے لیے وہ بشارت دی جو مال داروں کو نہیں دی۔ حدیث مبارکہ میں ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھاتے تو کچھ صحابہ جو اصحاب صفہ میں سے ہوتے، وہ بھوک کی شدت کی وجہ سے دوران نماز گردیہاتی کہتے کہ یہ پاگل ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے بعد ان کے پاس جاتے اور فرماتے: ’’اگر تمھیں یہ پتہ چل جائے کہ اللہ کے ہاں ان کا کیا مقام ہے تو تم ان سے زیادہ فاقے اورمحتاجی میں زندگی گزارتے۔‘‘ فضالہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں ان دنوں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا جب انھوں نے ہمیں مال داروں سے پہلے جنت میں جانے کی بشارت دی تھی۔ فقیر کی امیر پر فضیلت کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ اکثر مال دار جہنمی ہوں گے اور اکثر فقیر جنتی۔ رسول اللہ کا فرمان ہے: ’’میں نے جنت میں جھانکا اور کثیر تعداد غریبوں کی تھی پھر میں نے جہنم میں جھانکا تو ان کی اکثر تعداد امیروں کی اور عورتوں کی تھی۔‘‘[1] غریبوں کی فضیلت کے لیے یہ کافی ہے کہ جنت میں ہر بندہ غربت کی ہی تمنا کرے گا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہر مال دار اور غریب یہ تمنا کرے گا کہ کاش! دنیا میں اسے صرف اتنا دیا جاتا جو اس کی خوراک کے لیے کافی ہوتا ہے۔[2] فیصلہ کن بات ہے کہ غربت غریب کے اجر اور مرتبے کو زیادہ کرتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
Flag Counter