Maktaba Wahhabi

137 - 292
چیز سے محبت کرتا ہے۔ گویا کہ وہ اللہ کی ناراضگی کا درپے ہے۔ 3 جب دل میں دنیا کی محبت پیدا ہو جائے تو بندہ یا تو اس کو مقصد بنالیتا ہے اور یہ انتہائی مذموم ہے یا آخرت کے اعمال کے ذریعہ سے دنیا کی تلاش کرتا ہے جو کہ اس سے بھی بدتر ہے۔ جیسا کہ قرآن مجید کی آیات دلالت کرتی ہیں: (مَن كَانَ يُرِيدُ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا نُوَفِّ إِلَيْهِمْ أَعْمَالَهُمْ فِيهَا وَهُمْ فِيهَا لَا يُبْخَسُونَ أُولَئِكَ الَّذِينَ لَيْسَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ إِلَّا النَّارُ ۖ وَحَبِطَ مَا صَنَعُوا فِيهَا وَبَاطِلٌ مَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ) (هود:15۔16) ’’جو کوئی دنیا کی زندگی اور اس کی زینت کا ارادہ رکھتا ہو ہم انھیں ان کے اعمال کا بدلہ اسی (دنیا) میں پورا دے دیں گے اور اس (دنیا) میں ان سے کمی نہ کی جائے گی۔ یہی لوگ ہیں جن کے لیے آخرت میں آگ کے سوا کچھ نہیں اور برباد ہوگیا جو کچھ انھوں نے اس میں کیا اور بے کار ہے جو کچھ وہ کرتے رہے تھے۔‘‘ اس آیت کی تفسیر اس حدیث سے بھی ہوتی ہے جس میں نمازی صدقہ کرنے والے اور اس قاری کا ذکر ہے جس سے جہنم کی آگ کو بھڑکایا جائے گا۔[1] 4 دنیا کی محبت آخرت کے عمل اور بندے کے درمیان رکاوٹ بنتی ہے۔ لوگوں کے اس میں کئی مراتب ہیں۔ کچھ کو دنیا ایمان سے غافل کردیتی ہے، کچھ کو واجبات سے اور کچھ کو واجبات کی وقت پر ادائیگی سے۔ حدیث مبارکہ میں ہے: ’’جو شخص دنیا سے محبت رکھتا ہے یہ اس کی آخرت کو نقصان پہنچاتی ہے اور جو شخص آخرت سے محبت رکھتا ہے یہ اس کی دنیا کے لیے نقصان دہ ہے، اور تم اس کو ترجیح دو جو باقی رہنے والی ہے۔ 5 دنیا سے محبت بندے پر غربت کو مسلط کر دیتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس کا سب سے بڑا مقصد آخرت بن جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے دل میں بے نیازی پیدا فرما
Flag Counter