Maktaba Wahhabi

146 - 292
ذریعے سے غلاموں کو آزادی، وقف، مساجد وغیرہ کی تعمیر ہوتی ہے، اسی کے ذریعے سے انسان نکاح کرتا ہے جو نفل عبادت سے بہتر ہے، اسی سے سخاوت کا وجود ہے، اور کبھی جہاد میں مال خرچ کرنا زیادہ افضل ہوتا ہے۔ جیسے عثمان رضی اللہ عنہ مال خرچ کر کے علی رضی اللہ عنہ پر فضیلت لے گئے ، اگرچہ علی رضی اللہ عنہ کا جہاد میں بڑا حصہ تھا اور اسلام میں سبقت لے جانے والے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مال کے ضائع کرنے سے منع فرمایا اور بتلایا کہ وارثوں کو مال دار چھوڑنا اس سے بہتر ہے کہ ان کو غریب چھوڑا جائے ۔[1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فقر سے اللہ کی پناہ مانگی اور اس کو کفر کے ساتھ ذکر کیا، فرمایا: ’’اے اللہ میں فقر اور کفر سے تیری پناہ میں آتا ہوں‘‘ خیر کی دو قسمیں ہیں: 1۔ دنیا کی خیر 2۔ آخرت کی خیر کفر آخرت کا شر ہے۔فقر دنیا میں عذاب کا سبب ہے اور کفر آخرت میں عذاب کا سبب ہے۔ زکوٰۃ دینا امیروں کے ذمے لگایا اور غریبوں کے لیے لینا، پھر دونوں ہاتھوں کے درمیان فرق کیا، دینے والے ہاتھ کو بہتر قرار دیا اور زکوٰۃ کومال کی میل قرار دیا، اسی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اسے حرام قرار دیا۔ ہم اس چیز کے منکر نہیں ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فقر دینے کے بعد مال دار کر دیا۔ آپ اپنی بیویوں کا ایک سال کا خرچہ نکالتے اور ان لوگوں پر بھی خرچ کرتے جو مال دار تھے۔ جب آپ فوت ہوئے تو فدک اور نضیر وغیرہ کا مال تھا جسے اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے خاص کیاتھا، یہ افضل ترین مال تھا جو اللہ تعالیٰ نے جہاد کے ذریعے سے عطا فرمایا۔بے شک یہ مال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تصرف میں اس طرح تھا جس طرح کہ کسی شخص کے تصرف میں مال ہو مگر وہ اپنے مالک کی مرضی کے خلاف خرچ نہ کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام مخلوق میں سب سے زیادہ صبر اور شکر کرنے والے تھے۔ اس سے بڑا غنا کس کا ہو سکتا ہے… جس پر دنیا بھر کے خزانوں کی چابیاں پیش کی گئیں، پہاڑوں کو سونے کا
Flag Counter