Maktaba Wahhabi

151 - 292
(وَكَانَ اللّٰہُ شَاكِرًا عَلِيمًا) (النساء: 147) ’’اور اللہ ہمیشہ سے قدر کرنے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔‘‘ (وَكَانَ سَعْيُكُم مَّشْكُورًا) (الدّہر: 22) ’’اور تمھاری کوشش ہمیشہ قدر کی ہوئی ہے۔‘‘ اللہ کا شکر بندوں کی کوشش اور محنت پر ان کو جزا دینا ہے اور بندے کا شکر یہ ہے کہ وہ اللہ کی اطاعت کرے۔ جس طرح صبر کی انوکھی شان ہے اسی طرح شکر کی بھی ایک انوکھی شان ہے۔ اللہ تعالیٰ ہر شاکر سے زیادہ شکر کی صفت متصف ہے۔ بندے کے شکر کرنے پر اللہ تعالیٰ اسے نوازتا ہے اور شکر کی توفیق دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ تھوڑے عمل کی بھی قدر کرتا ہے اور نیکی پر اللہ کی قدر یہ ہے کہ وہ اس کو دس گنا سے کہیں زیادہ بڑھا دیتا ہے۔ بندے کا شکر اللہ تعالیٰ بندے کا اپنے مقرب فرشتوں میں ذکر کر کے بھی دیتا ہے اور بندوں میں بھی اس کی عزت اور قدرت و منزلت بڑھا دیتا ہے۔ جب وہ کسی کام کو چھوڑتا ہے تو اس سے افضل اسے عطا کرتا ہے۔ سلیمان علیہ السلام کو جب گھوڑوں نے اللہ کے ذکر سے روکا تو انھیں کاٹ ڈالا۔ تو اللہ تعالیٰ نے ان کا شکر (قدردانی) ہوا کو ان کے لیے مسخر کر کے ادا کیا، جب صحابہ رضی اللہ عنھم نے اللہ کے لیے اپنے گھر بار اور رشتے دار چھوڑ کر ہجرت کی تو اللہ تعالیٰ نے ان کو دنیا پر حکمرانی عطا کر کے ان کا شکر ادا کیا تو احد کے شہداء نے اللہ کے لیے اپنی جانیں قربان کیں تو اللہ نے ان کی روحوں کو جنت میں ڈال کر ان کا شکر ادا کیا۔ اللہ تعالیٰ کے شکر میں سے ہے کہ وہ نیکی اور اچھائی کے کاموں پر اپنے دشمنوں کو دنیا میں بدلہ دے اور قیامت کے دن ان سے عذاب میں تخفیف پیدا کرے۔ بعض اوقات اللہ تعالیٰ معمولی نیکیوں کے بدلے بھی اپنی رحمت سے مغفرت کر دیتا ہے، جیسا کہ کتے کو پانی پلانے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کی ایک عورت کو معاف فرما دیا۔ اللہ تعالیٰ اپنے احسان پر شکر کرنے والے کو بدلہ دیتا ہے اور بندہ جو ذاتی احسان نہیں
Flag Counter