پاس چلا گیا عورت کے دل میں خیال آیا کہ کہیں میرے بچے کو قتل ہی نہ کر دے ان لوگوں نے دیکھا کہ بچہ حضرت حبیب رضی اللہ عنہ کے پاس ہے اور استرہ بھی ان کے پاس ہے اور استرہ بھی ان کے ہاتھوں میں ہے، یہ دیکھ کر گھبرائے حضرت حبیب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم سمجھتے ہو کہ میں اس بچہ کو قتل کر دوں گا؟ میں ایسا نہیں کر سکتا۔
اس کے بعد آپ کو حرم سے باہر لایا گیا اور سولی پر لٹکانے کے وقت آخری خواہش کے طور پر پوچھا گیا کہ کوئی تمنا ہو تو بتاؤ ہم پوری کریں گے۔ انہوں نے فرمایا مجھے اتنی مہلت دے دیجیے کہ میں دو رکعت نماز ادا کر لوں کہ دنیا سے جانے کا وقت ہے اور اللہ جل شانہ سے ملاقات کا وقت قریب ہے۔ چنانچہ مہلت دے دی گئی۔
چنانچہ انہوں نے دو رکعت نماز نہایت اطمینان سے ادا کی اور پھر فرمایا کہ اگر مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ تم لوگ یہ سمجھو گے کہ میں مرنے کے ڈر کی وجہ سے دیر کر رہا ہوں تو میں دو رکعت نماز اور ادا کرتا، اس کے بعد انہوں نے دعا کی کہ یا اللہ! کوئی ایسا شخص نہیں ہے جو تیرے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم تک میرا آخری سلام پہنچا دے چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بذریعہ وحی اسی وقت آپ کا آخری پیغام پہنچایا گیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وعلیکم السلام یا حبیب اور ساتھیوں کو اطلاع فرمائی کہ حضرت حبیب کو قریش نے قتل کر دیا ہے۔ حضرت حبیب کو جب سولی پر چڑھایا گیا تو چالیس کافروں نے نیزے لے کر چاروں طرف سے حملہ کر دیا اور بدن کو چھلنی کر دیا اسی وقت کسی نے قسم دے کر پوچھا کہ تم یہ پسند کرتے ہو کہ تمہاری جگہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کر دیں اور تمہیں چھوڑ دیں، تو انہوں نے فرمایا کہ مجھے یہ بھی گوارا نہیں کہ میری جان کے بدلہ میں ایک کانٹا بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو چبھے ۔
چنانچہ مقررہ وقت پر دونوں ساتھیوں کو قتل گاہ میں صلیب کے نیچے لے جا کر کھڑا کر دیا۔ اور کہا کہ اگر آج تم اسلام کو چھوڑ دو تو تمہاری جان بخشی ہو سکتی ہے۔
حضرت حبیب رضی اللہ عنہ فرمانے لگے :اے کافرو! تم ہمیں دولت اور رہائی کا لالچ دیتے ہو ۔ جب اسلام ہی باقی نہ رہا تو جان کو رکھ کر کیا کریں گے؟ چنانچہ کافروں نے آپ کو شہید کر دیا۔
|