Maktaba Wahhabi

177 - 292
نے انتہائی ذلت ورسوائی کی صورت میں حضرت سعید کو حجاج کے روبرو پیش کیا۔ پس ان کی جو گفتگو ہوئی وہ بصورت مکالمہ درج ذیل ہے۔ حجاج: (جواہرات سے بھرا ہوا تھا دکھا کر کہنے لگا) یہ خلیفہ کی بیعت اطاعت کا ثمرہ ہے۔ حضرت سعید: مگر جب یہ جواہرات خدا کے غضب و دوزخ کی آگ سے نہ بچا سکے تو ان سے کیا فائدہ ۔ حجاج: انتہائی غضب ناک لہجہ میں اَنْتَ شَقِیُّ بْنُ کَسِیْر، کہ تو ہی بدبخت ابن ناکارہ ہے۔ سعید: (انتہائی بے باکی اور جرأت سے) نہیں نہیں، میری والدہ نے میرا نام سعید رکھا ہے اور بفضلہ میں سعید بن جبیر ہوں۔ حجاج نے (انتہائی خسمگین ہو کر) کہا جس ذلت ورسوائی سے تو میرے سامنے کھڑا ہے اس سے بڑھ کر کوئی اور ذلت ہو سکتی ہے۔ سعید: (دلیرانہ انداز میں) مجھ پر یہ جو رو جفا اور ظلم کے پہاڑ ڈھائے جا رہے ہیں۔ حجاج: یہ خلیفہ عبدالملک کی بیعت سے انکار وانحراف کا نتیجہ ہے۔ سعید: لیکن بیعت کے صحیح حق دار امیرالمومنین حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ ہیں جب کہ عبدالملک کی بیعت بالکل ناحق ہے۔ حجاج: (حجاج یہ بے باکانہ جواب سن کر آگ بگولہ ہوگیا اور ایک طمانچہ سعید کے منہ پر رسید کر کے کہنے لگا) کہ کیا تم اپنی شرارت اور گستاخی سے توبہ نہیں کرو گے؟ سعید: یہی کلمۃ الحق کہنے کا مقام ہے اور اَفْضَلُ الْجِہَادِ کَلِمَۃُ الْحَقْ عِنْدَ سُلْطَانُ جَابِرٍ، کا مصداق ہے۔ حجاج: انتہائی غصہ وجوش سے لال پیلا ہو کر جلادوں کو حکم دیتا ہے اس کو قتل گاہ میں لے جا کر فوراً قتل کر دو۔ سعید: اگر قتل ہی کرنا ہے تو مشکیں کھول دو تاکہ میں شکرانہ کے طور پر دو نفل پڑھ لوں۔
Flag Counter