Maktaba Wahhabi

178 - 292
حجاج: معلوم ہوتا ہے کہ تم یہ بہانہ کر کے معافی چاہتے ہو۔ سعید: بخشش اور معافی تو خدائے واحدہ لا شریک سے طلب کی جاتی ہے۔ تجھ جیسے فقیر و بے بس انسان سے معافی مانگنا تو بالکل بے وقوفی اور سراسر جہالت ہے۔ حجاج: (انتہائی غصہ سے کڑک کر) ایسی گستاخانہ گفتگو مت کرو تم یہ بتلاؤ کہ تجھے کس طرح قتل کیا جائے ۔ سعید: جس طرح میرے ہاتھ سے قیامت کے دن تجھے قتل ہونا پسند ہے ویسے ہی مجھے قتل کر دو۔ حجاج: (جلادوں سے مخاطب ہو کر کہتا ہے) سعید کا منہ قبلے سے الٹے رخ کر کے قتل گاہ میں لے جا کر قتل کر دو۔ سعید: جب مجلس سے نکالے گئے تو انتہائی کھل کر ہنس پڑے۔ حجاج: (ہنسی معلوم کر کے) سعید کو دوبارہ میرے روبرو پیش کرو (سعید دوبارہ پیش کیے جاتے ہیں)۔ حجاج: تم اپنے کھل کر ہنسنے کی وجہ وسبب بیان کرو۔ سعید: مجھے تیرے جبرو بے وقوفی اور اللہ تعالیٰ کے حکم پر تعجب کی وجہ سے ہنسی آئی ہے۔ حجاج: (برہم ہو کر جلادوں سے کہتا ہے) یہیں میرے سامنے چمڑا بچھاؤ اور قبلہ سے الٹے رخ اوندھے منہ لٹا کر جلدی قتل کر دو۔ سعید: تیری یہ تدبیر میرے دوگانہ شکر کے منافی نہیں کیونکہ اللہ جل شانہ فرماتے ہیں اَیْنَمَا تُوَلُّوْ فَثَمَّ وَجْہُ اللّٰہُ، جس طرف تم منہ کرو اللہ تعالیٰ کو اپنے سامنے پاؤ گے۔ حجاج: (جلا دوں سے کہتا ہے) دیر مت کرو (چنانچہ جلادوں نے منہ کے بل لٹا دیا) سعید: (لیٹے ہوئے ) اِنِّیْ وَجَّہْتُ وَجْہِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْاَرْضَ حَنِیْفًا وَمَا اَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ، ’’بے شک میں نے اپنا منہ اس کی طرف کر دیا جو کہ زمین وآسمان کا پیدا کرنے والا ہے مجھے خوشی ہے کہ میں اپنی جان توحید پر دے رہا ہوں اور نہیں
Flag Counter