Maktaba Wahhabi

179 - 292
ہوں میں مشرکوں سے۔‘‘ حجاج: بجائے تلوار کے قتل کرنے کے چھری سے ذبح کرو۔ سعید: مِنْہَا خَلَقْنٰکُمْ وَ فِیْہَا نُعِیْدُکُمْ وَ مِنْہَا نُخْرِجُکُمْ تَارَۃً اُخْرٰی یعنی زمین ہی سے ہم نے تم کو پیدا کیا اور اسی میں لوٹائیں گے اور دوبارہ زمین ہی سے تم کو نکالیں گے۔‘‘ حجاج: (جلادوں سے) دیر کیوں کرتے ہو جلدی ذبح کرو۔ سعید: (جب گردن پر چھری چلنے لگی تو کہتے ہیں ) اے حجاج! خبردار ہو جا، میں یہ گواہی دیتا ہوں اور تجھ پر حجت قائم کرتا ہوں۔ اَشْہَدُ اَنْ لاَّ اِلٰہَ اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ وَاَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہُ، تاکہ میں قیامت کے دن تجھ پر پورا پورا مواخذہ کر سکوں میں اس امر کی شہادت دیتا ہوں اور اقرار کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے رسول اور بندے ہیں اور میں مسلمان ہوں۔ اس شہادت کے بعد دعا فرمائی اَللّٰہُمَّ لَا تُسَلِّطْہُ عَلٰی مُسْلِمٍِ اَنْ یَّقْتُلَہُ بَعْدِیْ، کہ اے اللہ تعالیٰ اس ظالم کو میرے قتل کے بعد کسی مسلمان کے قتل کرنے کے لیے غلبہ ہی نہ دینا۔ پس اسی وقت آپ قتل کر دئیے گئے یہ 95ہجری کا واقعہ ہے اس وقت آپ کی عمر 49 سال تھی۔ اس واقعہ کے بعد ابھی پندرہ منٹ ہی گزرے تھے کہ حجاج کے پیٹ میں آکلہ یعنی (گوشت خور پھوڑا) پیدا ہوگیا شدت درد سے نڈھال ہوا تو شاہی طبیب اس نتیجہ پر پہنچا کہ یہ مرض لاعلاج ہے۔ چنانچہ اس نے مزید تفتیش کے لیے بدبودار گوشت کی بوٹی دھاگے سے باندھ کرب حجاج کے حلق میں لٹکا دی اور تھوڑی دیر بعد جب وہ ناکلی تو وہ خون آلود تھی پس اس نے کہہ دیا کہ اس کی موت واقع ہونے والی ہے، اس کے بعد کل پندرہ دن تک زندہ رہا جتنے دن زندہ رہا چیختا چلاتا رہا اور چلا چلا کر کہتا رہا کہ چھڑواؤ مجھے چھڑواؤ سعید مجھے پاؤں پکڑ کر گھسیٹے لے جا رہا ہے۔ (اکمال وتذکرہ)
Flag Counter