Maktaba Wahhabi

181 - 292
یعنی جبر واکراہ سے حاصل کردہ طلاق غلط وباطل ہے اور اس سے نکاح کرنے والا ویسے ہی مجرم ہے جیسے کہ دوسری منکوحہ عورت سے نکاح کرنے والا۔ جعفر نے یہ معلوم کر کے کہ امام صاحب نے میرے حکم ( Order)کو ٹھکرا دیا ہے آگ بگولہ ہوا اور پولیس کو حکم دیا کہ امام صاحب کو اخلاقی مجرم کی حیثیت سے انتہائی ذلیل کن حالت میں پیش کیا جائے پس تعمیل حکم میں امام صاحب کو پولیس نے مجرموں کے کٹہرے میں لا کھڑا کر دیا۔ جعفر نے غصہ سے لال پیلا ہو کر سخت وسست الفاظ سے کہا کہ: ’’اپنا فتویٰ واپس لو یا کم از کم ایسا فتویٰ نہ دینا ورنہ سخت ذلیل کن سزا دی جائے گی۔‘‘ امام صاحب نے بالکل واضح اور غیر مبہم الفاظ میں اس کے روبرو کھلے الفاظ میں طَلَاقُ الْمُکْرِہِ لَیْسَ بِشَیْء، کا نعرہ لگاتے ہوئے فرمایا کہ اگر تمہارے مفتیوں کے پاس اور تمہارے پاس کوئی نص قطعی موجود ہے تو پیش کرو ورنہ ہم فتویٰ کو واپس لینے یا اس سے باز رہنے کے لیے قطعاً تیار نہیں ہیں، والئی مدینہ جعفر یہ حالت دیکھ اور سن کر پہلے سے زیادہ بگڑ گیا اور کہنے لگا کہ حکومت کے باغی اور فقہا کی مخالفت کرنے والے کا دماغ کوڑوں ہی کی ضربات سے درست کیا جائے گا، چنانچہ اس نے جلادوں کو حکم دیا کہ فوراً کوڑے لگائیں اور جب تک یہ اپنا فتویٰ واپس لینے کا اقرار نہ کریں، بدستور کوڑے لگاتے رہیں، چنانچہ جب جلادوں نے کوڑے مارنے شروع کیے تو ب جائے اس کے کہ آپ زد وکوب سے بے قرار ہو کر فتویٰ واپس لے لیتے آپ نے ہر ضرب کی شدت کو ضبط کرنے کے لیے طَلَاقُ الْمُکْرِہِ لَیْسَ بِشَیْء کا اعلان شروع کر دیا، حتیٰ کہ کوڑوں کی ضربات سے آپ کے دونوں شانے معطل و بے کار ہو گئے تمام بدن لہو لہان اور کپڑے لت پت ہو گئے ، مگر عالم مدینہ میں کہ پورے استقلال سے کہہ رہے ہیں طَلَاقُ الْمُکْرِہِ لَیْسَ بِشَیْء یا پھر بھی فرماتے اُءتُوْنِیْ بِشَیْء مِنْ کِتَابِ اللّٰہِ وَسُنَّۃِ رَسُوْلِہٖ اگر منوانا ہے تو کتاب وسنت سے کوئی ثبوت دکھاؤ مالک بن انس کو کوڑوں کی ضربات ونڈھال کر کے کلمہ حق سے باز رکھنا۔ ’’ایں خیال است ومحال است وجنوں‘‘
Flag Counter