Maktaba Wahhabi

183 - 292
بھی یہ دوگانہ ادا کیا ہے ممکن ہے اللہ کے نزدیک یہی نماز عمر بھر کی نمازوں سے زیادہ افضل اور مقبول ہو: دسیل حوادث سے مڑتا ہے کہیں مردوں کا منہ دشیر سیدھا تیرتا ہے وقت رفتن آب میں خلیفہ منصور کو جب اس اندوہناک واقعہ کی اطلاع ملی تو اس نے اسی وقت جعفر بن سلیمان کو لکھا کہ تیری بے وقوفی کی یہی سزا ہے کہ تن تنہا گدھے پر سوار ہو کر بغداد پہنچ۔ منصور نے حضرت امام صاحب کی خدمت میں عذر خواہی کرتے ہوئے خط ارسال کیا کہ جعفر بن سلیمان کی اس کمینہ حرکت پر میں نے اسے عبرتناک سزا یہ دی ہے کہ معزول کر کے تن تنہا گدھے پر سوار بغداد طلب کیا ہے۔ بعد میں منصور نے خود مدینہ پہنچ کر امام صاحب سے معافی چاہتے ہوئے اظہار افسوس کیا تو امام صاحب نے فرمایا کہ ہم نے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان اور چچیرے بھائی کی وجہ سے جعفر بن سلیمان کو اسی وقت معاف کر دیا۔ یہ ہے اسوۂ حسنہ لَا تَثْرِیْبِ عَلَیْکُمُ الْیَوْمَ کی زندہ تفسیر، ایک اور روایت میں ہے کہ جب منصور کو اطلاع ملی کہ علمائے حجاز سخت مخالفت کر رہے ہیں پس یہ معلوم کر کے منصور سیدھا مدینہ منورہ پہنچا اور جب کہ کافی رات گزر چکی تو منصور نے امام مالک اور دوسرے نامی گرامی علماء کو طلب کیا۔ پس امام صاحب کفن کے کپڑے پہن کر حنوط (وہ خوشبو جو کہ مردوں پر چھڑکی جاتی ہے) لگا کر منصور کے پاس پہنچے۔ منصور نے علماء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر مجھ میں کوئی عیب ہے تو آپ کا فرض ہے کہ بطور خیر خواہی مجھے فہمائش کریں مزید یہ کہ مجھے بدنام وذلیل کرنے کی کوشش کریں، میں جانتا ہوں کہ حجازی لوگ بے حد شریر ہیں مگر یہ بھی صحیح ہے کہ جب سختی کی جائے تو پھر ان میں برداشت بھی نہیں ہے۔ مجھے یہ معلوم ہوا ہے کہ آپ مخالفت کر رہے ہیں۔ امام مالک نے کہا مجھے تو اس کے جواب سے معاف رکھا جائے ۔ پس دوسرے لوگوں نے مناسب جواب دے کر خلیفہ کو مطمئن کر دیا پس جب سب لوگ رخصت ہو چکے تو منصور نے امام صاحب کو مخاطب کر کے کہا کہ کیا ماجرا ہے کہ آپ کے کپڑوں سے
Flag Counter