Maktaba Wahhabi

186 - 292
اول سے اس فتنہ کے استیصال اور سدباب کے لیے مختص ہو چکے تھے۔ انہوں نے برملا اور علی الاعلان ( القرآن کلام اللّٰہ غیر مخلوق)یعنی قران مجید اللہ کا کلام ہے مخلوق نہیں کا نعرہ بلند کیا۔ چند روز تو حکومت نے امام السنہ کے جاہ وجلال کو علمی مقام سے متاثر ہو کر روگردانی اور خاموشی اختیار کی لیکن جب دیکھا کہ جب تک امام السنہ سے خلق قرآن کے عقیدہ کا اقرار نہ لیا جائے دنیائے اسلام اس عقیدہ کو قبول نہیں کرے گی۔ چنانچہ حکومت کی طرف سے آپ کی گرفتار اور انتہائی اذیت وقید وبند کا آرڈر جاری کر دیا گیا۔ سنت سے عقیدت ومحبت کی عملی مثال آپ نے یوں پیش کی کہ جب آپ کو اپنی گرفتاری وغیرہ کی خبر واطلاع موصول ہوئی تو آپ روپوش ہو گئے اور تین دن گزارنے کے بعد پھر برملا آزادانہ پھرنے اور اپنے عقیدے کی نشرواشاعت میں مصروف ہو گئے ۔ یہ ماجرا دیکھ کر عقیدت مندوں نے عرض کی کہ جناب! حکومت کے کارندے تو بدستور آپ کی گرفتار اور تلاش میں مصروف ہیں تو آپ نے جواب دیا یہ تو ہم خود جانتے ہیں لیکن سنت کی مخالفت گوارا نہیں ہو سکتی۔رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم غار ثور میں صرف تین دن ہی کفار کی گرفتاری کی وجہ سے چھپے اور غائب رہے اس لیے ہم نے بھی اتباع سنت کے طور پر تین دن غائب رہنے پر اکتفا کیا۔ بالآخر حکومت کے حکومت کے کارندوں یا وحشی درندوں نے آپ کو گرفتار کر لیا اور حسب ہدایت خونخوار حکومت آپ کو انتہائی اذیت پہنچانے اور ذلیل ورسوا کرنے کی غرض سے آپ کی مشکیں کس کر باندھ دیں اور چار سخت بوجھل بیڑیاں آپ کے پاؤں میں ڈال کر مامون کے نائب اسحاق کے روبرو پیش کر دیا آپ کے علاوہ آپ کے ہمراہ حضرت محمد بن نوح اور قواریری وغیرہ تین علماء اور بھی تھے۔ پس اسحاق نے انتہائی وحشیانہ انداز سے آپ کو سخت وسست اور برا بھلا کہا اور شدید سے شدید اذیت اور مارپیٹ اور بالآخر ذلت سے قتل کی دھمکیاں دیں اور پھر جیل خانہ میں بند کر دیا۔ پس خوف گھبراہٹ اور جیل کی مشکلات سے تنگ اور مجبور ہو کر قواریری کے سوا باقی دو ساتھیوں نے تو اقرار کر لیا کہ قرآن اللہ تعالیٰ کا ذاتی کلام نہیں بلکہ حادث اور مخلوق ہے۔ مگر مامون کو جب ان کے اقرار کی اطلاع دی گئی تو وہ
Flag Counter