Maktaba Wahhabi

192 - 292
سے ہمارا گھر بقعہ نور ہو رہا ہے۔ جب امام السنہ محل سے باہر نکلے تو وہ شاہانہ لباس اتار کر ایک محتاج کو پہنا دیا اور آپ اپنا وہی پرانا لباس زیب تن کرتے ہوئے اپنے دولت کدہ پر تشریف لے گئے ۔ متوکل آپ کا اس درجہ شیدائی اور عقیدت مند ہوا کہ دونوں وقت کا کھانا جو کہ دو سو درہم کے خرچ سے تیار ہوتا تھا اور انواع واقسام کے پھل وغیرہ بھی بھجواتا تھا لیکن امام صاحب قناعت فرماتے ہوئے کھانے غربا اور مساکین کو دیتے رہے۔ آپ کے بیٹے نے عہدہ قضا قبول کیا تو آپ کو بے حد صدمہ ہوا آپ کے مکانات کافی تھے جن کے کرایہ پر آپ کی گزران تھی وہ چونکہ قابل مرمت تھے آپ کے بیٹے نے ان کی مرمت وصفائی کروا دی۔ جس کے نتیجے میں آپ نے اس لیے کرایہ لینا بند کر دیا کہ مکانات کی مرمت قضا کی تنخواہ سے کی گئی ہے۔ آپ بیمار ہوئے تو آپ کی طبیعت بگڑنی شروع ہوئی جب متوکل کو اس کی اطلاع پہنچی تو متوکل نے فوراً شاہی طبیب کو حکم دیا کہ آپ کے مرض کی تشخیص کر کے نسخہ تجویز کیا جائے ۔ طبیب خاص نے اپنی تشخیص کا نتیجہ متوکل سے یوں عرض کیا کہ امام صاحب کو کوئی بدنی عارضہ نہیں محض خوف ہی سے ان پر ہیبت طاری ہے اس لیے ان کے جگر اور دل کا خون خشک ہو رہا ہے جس کا کوئی علاج نہیں اور نہ ہی امام صاحب علاج قبول کرنے پر آمادہ ہیں۔ بالآخر آپ نے 241ہجری میں داعی اجل کو لبیک کہی اور اس وقت آپ کی عمر ستتر 77سال تھی، آپ 164ہجری میں بغداد میں پیدا ہوئے اس جا نکاہ صدمہ کا انداز یوں کیا گیا ہے: ’’جس سے کہرام مچ گیا اور آپ کی موت سے دنیا پر لرزہ طاری ہوگیا۔ اور جنازہ کی حاضری کی تعداد کم از کم ڈیڑھ لاکھ بتائی گئی اور آپ کا جنازہ دیکھ کر دس ہزار یہودی، مجوسی، عیسائی مسلمان ہوئے ۔ دعا فرمائیے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو امام السنہ کی طرح بنائے۔‘‘ آمین ثم آمین
Flag Counter