Maktaba Wahhabi

191 - 292
آواز سے القران کلام اللّٰہ غیر مخلوق، کا نعرہ بلند کیا پھر جب چوتھا کوڑا میری موجودگی میں لگا تو آپ کی زبان مبارک سے یہ آیت سنی گئی لَنْ یُصِیْبَنَا اِلَّا مَا کَتَبَ اللّٰہُ لَنَا، وہی تکلیف یا صدمہ پہنچتا ہے جو ہمارے مقدر میں خدا کو منظور ہوتا ہے غرضیکہ اس دن میرے روبرو انتیس کوڑے مارے گئے آپ انہی کلمات کو دہراتے رہے۔ حضرت میمون کہتے ہیں کہ جب آپ کو کوڑے لگائے جاتے تھے تو اس وقت آپ کا ازار بند ٹوٹ گیا اور قریب تھا کہ پاجامہ نیچے گر کر آپ ننگے ہو جائیں لیکن ہم نے دیکھا کہ آسمان کی طرف منہ کر کے آپ نے یہ دعا پڑھی: ((اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْءلُکَ بِاسْمِکَ الَّذِیْ مَالَتْ بِہِ الْعَرْشُ اِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنِّیْ عَلٰی الصَّوَابِ فَلَا تَہْتَلِکْ لِیْ سِتْرًا۔)) ’’اے اللہ! میں تیرے اس باعظمت نام کے ساتھ سوال کرتا ہوں کہ جس کی برکت سے عرش بھرا ہوا ہے اور اگر میں حق پر ہوں تو مجھے لوگوں کے سامنے ننگا نہ کر ہمارے دیکھتے پاجامہ اپنی جگہ مضبوط ہوگیا۔‘‘ جب آپ کی یہ آزمائش ختم ہوگئی تو ایک دن ایسا ہو کہ ایک غیر معروف آدمی آیا اور السلام علیکم کہنے کے بعد عرض کرنے لگا کہ میں دور دراز سے صرف اس لیے آیا ہوں کہ آپ کو خوشخبری سناؤں کہ آسمانوں کے تمام فرشتے اور خود حاملین عرش خوش ہیں کہ آپ نے محض اللہ تعالیٰ کے لیے تمام الائم ومصائب کو انتہائی صبر وسکون اور خندہ پیشانی سے برداشت کیا ہے۔ جب واثق مر گیا تو اللہ تعالیٰ نے متوکل جیسے عاشق سنت اور حامی دین کو خلیفہ بنایا۔ تو سب سے پہلے متوکل نے جو کام کیا وہ یہی تھا کہ وہ جیل خانہ میں پہنچا اور سلام مسنون عرض کرنے کے بعد اپنے ہاتھ سے بیڑیاں کھولیں اور شاہی لباس امام کو زیب کروا کر آپ کو اپنے گھر میں دعا اور برکت فرمانے کے لیے درخواست کی اور جب امام صاحب قصر شاہی میں ہی تشریف فرما ہوئے تو متوکل نے انتہائی خوشی ومسرت سے اپنی ماں کو بلند آواز سے پکارا کہ اے اماں جان! ہم سے زیادہ خوش قسمت اور کون ہو سکتا ہے کہ امام السنہ کی تشریف آوری
Flag Counter