Maktaba Wahhabi

196 - 292
’’اللہ تبارک و تعالیٰ جب مخلوقات کو (قیامت کے دن) جمع کریں گے تو ایک منادی ندا کرے گا۔ صابر کہاں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ کچھ لوگ کھڑے ہوں گے جن کی تعداد بہت کم ہوگی اور جلدی جلدی جنت کی طرف چلنے لگیں گے۔ فرشتے ان سے ملیں گے تو پوچھیں گے ہم تمہیں دیکھ رہے ہیں، تم جلدی جلدی جنت میں جا رہے ہو، تم کون ہو؟ وہ کہیں گے ہم صابرین ہیں، فرشتے پوچھیں گے تمہارا صبر کیا تھا؟ وہ کہیں گے ہم اللہ کی اطاعت پر صبر کرتے رہے اور اللہ کی نافرمانیوں سے رکے رہے تو ان کو کہا جائے گا جنت میں داخل ہو جاؤ۔ نیک عمل کرنے والوں کے لیے یہ بہترین اجر ہے۔‘‘ 6۔حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ((ان افضل عیش ادرکناہ بالصبر، ولو ان الصبر کان من الرجال کان کریما۔))[1] ’’سب سے اچھی زندگی وہ ہے جو ہم نے صبر کے ساتھ گزاری ہے، اگر صبر آدمی ہوتا تو بڑی شان والا ہوتا۔‘‘ 7۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ((لو کان الصبر والشکر بعیرین، ما بالیت ایہما رکبت۔))[2] ’’اگر صبر اور شکر دو اونٹ ہوتے تو مجھے پروا نہ ہوتی کہ میں ان میں سے کس پر سوار ہوا ہوں۔‘‘ 8۔ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ((الا ان الصبر من الایمان بمنزلۃ الرأس من الجسد، فاذا قطع الرأس باد الجسد، ثم رفع صوتہ فقال: الا انہ لا ایمان
Flag Counter