Maktaba Wahhabi

273 - 292
(أَمْ حَسِبْتُمْ أَن تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَأْتِكُم مَّثَلُ الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلِكُم ۖ مَّسَّتْهُمُ الْبَأْسَاءُ وَالضَّرَّاءُ وَزُلْزِلُوا حَتَّىٰ يَقُولَ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ مَتَىٰ نَصْرُ اللّٰہِ ۗ أَلَا إِنَّ نَصْرَ اللّٰہِ قَرِيبٌ) (البقرة:214) ’’کیا تم نے گمان کر رکھا ہے کہ تم جنت میں داخل ہو جاؤ گے، حالانکہ ابھی تک تم پر ان لوگوں جیسی حالت نہیں آئی جو تم سے پہلے تھے، انھیں تنگدستی اور تکلیف پہنچی اور وہ سخت ہلائے گئے، یہاں تک کہ رسول اور جو لوگ اس کے ساتھ ایمان لائے تھے، کہہ اٹھے اللہ کی مدد کب ہوگی؟ سن لو بے شک اللہ کی مدد قریب ہے۔ ‘‘ سیّدنا علی بن حسین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، فرماتے ہیں: ’’جب قیامت کا دن آئے گا اورایک منادی ندا لگائے گا کہ صابرین کہاں ہیں؟ اٹھ کرکھڑے ہو جائیں ، یہ سن کر مخلوق خدا میں سے لوگوں کا ایک گروہ کھڑا ہو گا، اس سے کہا جائے گا:چلوجنت کی طرف چلو،راستہ میں ملائکہ سے ان کی ملاقات ہو جائے گی، تووہ لوگ فرشتوں سے کہیں گے: ہم صابرین کی جماعت سے تعلق رکھنے والے اہل صبر واستقامت ہیں ،توملائکہ ان سے دریافت کریں گے ذرا اپنے صبر کی کیفیت بتلاؤ۔ تم کیا کیا کرتے تھے؟تو و ہ کہیں گے کہ ہم نے اللہ کی اطاعت وبندگی اوراس کی فرماں برداری پر صبر وتحمل سے کام لیا اور اللہ تعالیٰ کی معصیت ونافرمانی سے اجتناب اور اس سے پہلوتہی پر صبر کیا ،تو ملائکہ کہیں گے جنت میں داخل ہوجاؤ ،بھلائی اور نیک کام کرنے والوں کا اجرو ثواب کیا ہی اچھا ہے۔‘‘[1] سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’جنت کو انسانی طبیعت پر گراں گذرنے والی چیزوں سے گھیردیا گیاہے اور جہنم کو
Flag Counter