Maktaba Wahhabi

35 - 292
’’پس اپنے رب کے فیصلے تک صبر کر اور مچھلی والے کی طرح نہ ہو، جب اس نے پکارا، اس حال میں کہ وہ غم سے بھرا ہوا تھا۔ ‘‘ مقصود اس کا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ اولوالعزم پیغمبروں کی طرح صبر کرو کیونکہ اس کا تعلق شفاعت سے ہے، جیسا کہ انبیاء کرام قیامت کے دن لوگوں کو اپنے سے بہتر اور زیادہ صبر کرنے والے کی طرف بھیجیں گے۔ سوال:…صبر کی تینوں اقسام (حکم کی اطاعت، حرام سے اجتناب اور تقدیر پر صبر) میں سے کون سی قسم افضل ہے؟ جواب:… امرو نہی پر اطاعت تقدیر پر ایمان لانے سے افضل ہے کیونکہ تقدیر پر صبر میں نیک و فاجر اور مومن و کافر سب شریک ہوتے ہیں۔ تقدیر پر صبر سب کی مجبوری ہوتا ہے۔ البتہ احکامات کی پابندی اور ممنوعات سے بچنے پر رسل کے متبعین کا صبر سب سے عظیم صبر ہے، ہر صبر اپنی جگہ افضل ہے، حرام کے ارتکاب سے صبر اپنی جگہ اور اطاعت پر صبر اپنی جگہ افضل ہیں۔ سوال:… ان دونوں قسموں احکام کی تعمیل اور حرام سے اجتناب میں سے افضل کون سا صبر ہے؟ جواب:…اس بارے میں علماء کا اختلاف ہے، بعض کے نزدیک ’’ممنوعہ چیزوں سے پرہیز پر صبر کرنا افضل ہے‘‘ کیونکہ یہ زیادہ مشقت والا اور دشوار ہے جبکہ نیکی کے کام نیک اور گناہ گار سب کرتے ہیں اور ممنوعہ چیزوں سے پرہیز صرف سچے لوگ کرتے ہیں اور اس وجہ سے بھی کہ ممنوعہ چیزوں سے پرہیز کرنا خواہشات کے مخالف ہوتا ہے جو کہ انسان کے لیے زیادہ دشوار ہے اور یہی سب سے افضل ہے۔ بعض کا قول ہے : ’’محبوب اور مرغوب چیز کا چھوڑنا افضل ہے۔‘‘ ان کی دلیل یہ ہے کہ بندے نے اپنی خواہش پر محبوب کی خواہش کو ترجیح دی ہے۔ جبکہ محبوب کے کام کی متابعت سے یہ چیز ثابت نہیں ہوتی۔ اسی طرح ان کا یہ قول بھی ہے : نیکیوں پر عمل کرنے پر ڈٹے رہنا کوئی انوکھی بات نہیں، کیونکہ نیکیوں میں اکثر چیزیں وہ ہوتی
Flag Counter